• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 159219

    عنوان: مذی کی کثرت کی وجہ سے عالم بننے کا ارادہ ترک کرنا

    سوال: حضرت، میرے ساتھ یہ پریشانی ہے کہ میں عالم بننا چاہتا ہوں لیکن شاید میں عالم بننے کے لائق نہیں ہوں کیونکہ بار بار مذی نکل جاتی ہے اور اگر عالم بنوں گا تو حدیث کی کتابیں اور قرآن مجید بھی چھونا پڑے گا، میں کیا کروں، کیا مذی پاک ہوتی ہے؟ براہ کرم، وضاحت فرمادیں۔

    جواب نمبر: 159219

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:638-546/N=7/1439

    پیشاب کی طرح مذی بھی ناپاک ؛ بلکہ نجاست غلیظہ ہے اور اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؛ لیکن آپ اپنی اس پریشانی کی وجہ سے عالم بننے کا ارادہ ترک کریں، اگر بار بار وضو کرنا مشکل ہو تو آپ کسی دستی یا چھوٹے کپڑے کے ذریعے قرآن پاک چھوسکتے ہیں اورقلم کی نوک سے اوراق پلٹ سکتے ہیں۔ اور حدیث کی کتابیں چھونے کے لیے وضو ضروری نہیں ہے، اللہ تعالی آپ کو شفائے کاملہ عطا فرمائیں۔

    عن أبي عبدالرحمن، عن علي رضی اللہ عنہ قال: کنت رجلا مذاء، فأمرت رجلا یسأل النبي صلی الله علیہ وسلم لمکان ابنتہ، فسأل، فقال: توضأ واغسل ذکرک (صحیح البخاری، کتاب الطھارة، باب غسل المذي والوضوء منہ ۱: ۴۱،ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،عن علي رضي اللّٰہ عنہ قال: سألت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن المذي: فقال: من المذي الوضوء ومن المني الغسل (سنن الترمذي، أبواب الطھارة، باب ما جاء فی المني والمذي، ۱:۳۱،ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،لا عند مذي أو ودي؛ بل الوضوء منہ ومن البول جمیعاً علی الظاہر(الدرالمختار مع رد المحتار۱:۳۰۴،ط؛ مکتبة زکریا دیوبند)،قولہ:”بل الوضوء منہ الخ“:أي بل یجب الوضوء منہ، أي من الودي ومن البول جمیعاً(رد المحتار) وأجمع العلماء أنہ لا یجب الغسل بخروج المذي والودي کذا فی شرح المھذب(البحر الرائق،۱:۱۱۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند