عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 159058
جواب نمبر: 159058
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 606-62T/sd=6/1439
(۱) اسٹامپ پیڈکی سیاہی نجس نہیں ہوتی ہے ، لہذا اگر کپڑے یا بدن پر یہ سیاہی گر جائے ، تو اس کا دھونا ضروری نہیں ہے ؛ البتہ صفائی ستھرائی بھی شریعت میں مطلوب ہے ۔(۲) نجاست حقیقیہ اگر کپڑے یا بدن پر ایک درہم سے کم لگی ہوئی ہو، تو اس کا دھونا ضروری تو نہیں ہے ؛ لیکن دھولینا چاہیے ، نجاست کا علم ہونے کے باوجود بغیر دھوئے اسی کے ساتھ نماز پڑھنا مکروہ ہے ؛ البتہ اگر پڑھ لی گئی، تو نماز ہوجائے گی، اس لیے کہ ایک درہم یا اس سے کم نجاست لگنے کو نماز کے حق میں معاف قرار دیا گیا ہے ۔ قال الحصکفی : (وعفا) الشارع (عن قدر درہم) وإن کرہ تحریما، فیجب غسلہ، وما دونہ تنزیہا فیسن۔ قال ابن عابدین : (قولہ: وإن کرہ تحریما) أشار إلی أن العفو عنہ بالنسبة إلی صحة الصلاة بہ، فلا ینافی الإثم کما استنبطہ فی البحر من عبارة السراج، ونحوہ فی شرح المنیة فإنہ ذکر ما ذکرہ الشارح من التفصیل، وقد نقلہ أیضا فی الحلیة عن الینابیع، لکنہ قال بعدہ: والأقرب أن غسل الدرہم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ، فترکہ حینئذ خلاف الأولی، نعم الدرہم غسلہ آکد مما دونہ، فترکہ أشد کراہة کما یستفاد من غیر ما کتاب من مشاہیر کتب المذہب.ففی المحیط: یکرہ أن یصلی ومعہ قدر درہم أو دونہ من النجاسة عالما بہ لاختلاف الناس فیہ.۔الخ( الدر المختار مع رد المحتار : ۳۱۷/۱، باب الانجاس ، ط: دار الفکر، بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند