• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 156631

    عنوان: غسل كرتے وقت ناك كی میل چھڑانا ضروری ہے كیا؟

    سوال: 1۔ غسل کر تے وقت ناک میں پانی ڈالتے وقت ناک میں میل جمی ہو تی ہے کچھ میل آسانی سے چھوٹ جاتی ہے کچھ میل نہیں چھوٹتی ہے تو کیا اس صورت میں پاکی حاصل ہو جائے گی کہ ناک کی میل کو چھڑانا ضرور ی ہے ۔ 2۔ ہم سعودی میں ہیں ،یہاں نماز کی حالت میں لوگ دائیں بائیں صف پوری کرنے کے لیے چلتے ہیں تو کیا دائیں بائیں چلنے سے نماز ہو جائے گی نماز کی حالت میں چلتے ہیں؟ 3۔ یہا ں جمعہ کے دن پہلی اذان 10:30 پہ ہوتی ہے اور دوسری اذان ظہر کا وقت شروع ہو تا تب ہوتا ہے اور دوسری اذان بعد خطبہ شروع ہو جاتا ہے تو سنت کس وقت پڑھیں ؟ابھی تو ہم پہلی اذان کے بعد سنت پڑھ رہے ہیں ،کیا صحیح ہے اسوقت پڑھنا؟

    جواب نمبر: 156631

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:303-223/sn=3/1439

    ناک میں اگر خشک میل جمی ہوئی ہے تو اس کو دور کرکے کھال تک پانی پہنچانا ضروری ہے ورنہ پاکی حاصل نہ ہوگی۔ فرض․․․ غسل کل فمہ․․․ وأنفہ حتی ما تحت الدَّرن (درمختار) قال في الفتح: والدرن الیابس في الأنف کالخُبز الممضوغ والعجین یمنع (در مختار مع الشامي: ۱/ ۲۸۴، ۲۸۵، ط: زکریا)

    (۲) اگر کوئی شخص صف پوری کرنے کے لیے نماز کی حالت میں ایک دو قدم چل لے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی، بہ وقت ضرورت اتنا چلنے کی گنجائش ہے بہ شرطے کہ سینہ قبلہ کی طرف سے نہ ہٹے۔ (دیکھیں: درمختار مع الشامي: ۲/ ۳۸۸، ط: زکریا)

    (۳) وقت سے پہلے اذان اسی طرح سنت موٴکدہ پڑھنا مشروع نہیں ہے؛ اس لیے صورتِ مسئولہ میں آپ لوگ مجبوری کی بنا پر سنن قبلیہ جمعہ کا فرض اور چار رکعت سنن بعدیہ ادا کرنے کے بعد پڑھ لیا کریں، پہلی اذان کے بعد چونکہ وقت ہی شروع نہیں ہوتا؛ اس لیے اس وقت پڑھنے سے ذمہ فارغ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند