عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 155463
جواب نمبر: 155463
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:112-90/M=2/1439
(۱تا ۴) نیند سے بیدار ہونے کے بعد کپڑے یا جسم پر تری محسوس ہو اور یقین ہوجائے کہ یہ منی کی تری ہے تو چاہے نیند میں شہوانی خواب دیکھنا یاد ہو یا نہ ہو بہرصورت غسل واجب ہے اور اگر تری کے متعلق یقین ہوجائے کہ یہ مذی یا ودی ہے اور احتلام یاد نہ ہو تو ایسی صورت میں غسل واجب نہیں لیکن اگر خواب یاد ہو اور تری کے بارے میں شک ہو کہ منی ہے یا ودی ہے یا مذی ہے تو اس صورت میں بھی غسل واجب ہے اورخواب یاد نہ ہو اورمنی وغیرہ کا شک ہوتب بھی احتیاطا اس صورت میں غسل واجب ہے۔ وإن رأی بللاً إلا أنہ لم یتذکر الاحتلام إن تیقین أنہ مني یجب الغسل ․․․ وإن شک أنہ منی أو مذی قال أبو یوسف - رحمہ اللہ تعالی -: لا یجب الغسل حتی یتیقن بالاحتلام، وقالا: یجب. ہکذا ذکرہ شیخ الإسلام (ہندیہ) مجمع الأنہر میں ہے: وفرض لرؤیة مستیقظ لم یتذکر الاحتلام بللاً ولو مذیا عند الطرفین خلافا لہ أی لأبی یوسف لہ أن الأصل براء ة الذمة فلا یجب إلا بیقین وہو القیاس، ولہما أن النائم غافل، والمنی قد یرق بالہواء فیصیر مثل المذی فیجب علیہ احتیاطا․ (مجمع الأنہر: ۱/ ۲۳)
کبیری میں ہے: أما إذا لم یتذکر الاحتلام وتیقن أنہ مني أو شک ہل ہو مني أو مذي فکذلک یجب علیہ الغسل في ہاتین الحالتین أیضًا إجماعًا للاحتیاط (کبیري)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند