• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 149992

    عنوان: ناپاک کپڑے کو بالٹی کے ذریعہ پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

    سوال: حضرت! ناپاک کپڑے کو بالٹی سے پاک کرنے کا طریقہ بتائیں، کیونکہ ہم اس الجھن میں رہتے ہیں کہ ناپاک کپڑا تین بار دھلنے سے پاک ہوتا ہے، اور جب ہم ایک بار پانی ڈال کر کپڑا نچوڑیں گے تو چونکہ ناپاک کپڑا نچوڑا ہے اس لیے دونوں ہاتھ ناپاک ہو گیا، اور جب دوبارہ پانی لیں گے تو مگ اور بالٹی کا پانی ناپاک ہو جائے گا، اس کی صحیح صورت کیا ہوگی؟ ہم بالٹی سے کیسے دوبارہ پانی لیں کہ مگ ناپاک نہ ہو؟

    جواب نمبر: 149992

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 640-578/sd=6/1438

    اگر ناپاک کپڑے کو پاک پانی سے تین مرتبہ دھو لیا جائے اور تین مرتبہ نچوڑ بھی لیا جائے ، تو تیسری دفعہ نچوڑنے کے بعد کپڑا، دونوں ہاتھ اور اُس سے ٹپکنے والے قطرے سب پاک ہوجاتے ہیں، صورت مسئولہ میں اگر آپ کو بالٹی کے ذریعہ ناپاک کپڑا دھونا ہے ، تو اس کا طریقہ یہ ہے بالٹی میں صاف پانی بھر کر ناپاک کپڑے کو اُس میں ڈال دیا جائے اور بالٹی میں کھنگال کر کپڑے کو نچوڑ لیا جائے ، پھر بالٹی کا پانی پھینک دیا جائے ، پھر دوسری دفعہ بالٹی دھو کر پاک پانی بھر لیا جائے اور کپڑا اُس میں ڈال کر اچھی طرح نچوڑ لیا جائے ، اسی طرح تیسری دفعہ کیا جائے ، تین مرتبہ کپڑے کو نچوڑ نے کے بعد بالٹی کے پانی کو پھینک دیا جائے اور بالٹی کو کھنگال لیا جائے ، اس طرح کپڑے اور ہاتھ اور بالٹی سب چیزیں پاک ہوجائیں گی۔ حاصلہ کما فی البدائع أن المتنجس إما أن لا یتشرب فیہ أجزاء النجاسة أصلا کالأوانی المتخذة من الحجر والنحاس والخزف العتیق، أو یتشرب فیہ قلیلا کالبدن والخف والنعل أو یتشرب کثیرا؛ ففی الأول طہارتہ بزوال عین النجاسة المرئیة أو بالعدد علی ما مر؛ وفی الثانی کذلک؛ لأن الماء یستخرج ذلک القلیل فیحکم بطہارتہ، وأما فی الثالث فإن کان مما یمکن عصرہ کالثیاب فطہارتہ بالغسل والعصر إلی زوال المرئیة وفی غیرہا بتثلیثہما۔۔۔۔ ۔۔۔ویطہر الخف تبعا کما قلنا فی عروة الإبریق إذا أخذہا بید نجسة وغسل یدہ ثلاثا تطہر العروة تبعا للید.قال الحصکفی: وہذا کلہ إذا غسل فی إجانة۔ قال ابن عابدین: (قولہ: فی إجانة) بالکسر والتشدید: إناء تغسل فیہ الثیاب والجمع أجاجین مصباح أی: إن ہذا المذکور إنما ہو إذا غسل ثلاثا فی إجانة واحدة أو فی ثلاث إجانات. قال فی الإمداد: والمیاہ الثلاثة متفاوتة فی النجاسة، فالأولی یطہر ما أصابتہ بالغسل ثلاثا، والثانیة بثنتین والثالثة بواحدة، وکذا الأوانی الثلاثة التی غسل فیہا واحدة بعد واحدة، وقیل یطہر الإناء الثالث بمجرد الإراقة والثانی بواحدة، والأول بثنتین اہ.بقی لو غسل فی إجانة واحدة قال فی الفیض: تغسل الإجانة بعد الثلاث مرة ۔( الدر المختار مع رد المحتار: ۳۳۲/۱۔۳۳۳، ط: دار الفکر، بیروت ) قال ابن مازہ: ثم فی کل موضع شرط العصر ینبغی أن یبالغ فی العصر فی المرة الثالثة، حتی یصیر الثوب بحال لو عصر بعد ذلک لا یسیل منہ الماء، ویعتبر فی حق کل شخص قوتہ وطاقتہ ثلاثاًو (لو) عصر فی کل مرة ثم تقاطر منہ قطرة، فأصاب شیئاً قال ینظر إن عصر فی المرة (29ب1) الثالثة عصراً بالغ فیہ حتی صار بحال لو عصر لم یسل منہ، فالثوب طاہر والید طاہرة وماتقاطر طاہر، وإن لم یبالغ فی العصر فی المرة الثالثة، وکان الثوب بحال لو عصر سال الماء، فالماء نجس، والثوب نجس، وما تقاطر نجس؛ لأن الأول بلہ والتحرز عنہ غیر ممکن، والثانی ماء والتحرز منہ ممکن.( المحیط البرہانی: ۱۹۸/۱، الفصل السابع فی النجاسات و أحکامہا ، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند