عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 147715
جواب نمبر: 147715
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 363-60/D=4/1438
(۱) چھوٹے بچے کے دودھ پینے کے بعد جو دودھ منھ سے نکلے اگر وہ منھ بھر کر ہے تو نجس ہے جس کپڑے یا بدن پر لگ جائے گا وہ نجس ہوجائے گا، اور اگر منھ بھر کر نہیں ہے تو نجس بھی نہیں۔
جی ہاں پلایا جاسکتا ہے، اس لیے کہ کافرہ اور غیرمسلم عورت کا دودھ پاک ہے، البتہ جہاں تک ہوسکے مسلمان بلکہ دین دار عورت کا دودھ پلوایا جائے، اس لیے کہ عورت کے اخلاق وعادات کا اثر بچے پر پڑتا ہے، اسی وجہ سے بے وقوف عورت کا دودھ پلانے سے منع کیا گیا ہے، ”الحبر الرائق“ میں ہے: ولا ینبغی للرجل أن یدخل ولدہ إلی الحمقاء لترضعہ لأن النبي -صلی اللہ علیہ وسلم- نہی عن لبن الحمقاء وقال: ”واللبن یعدّي“ (البحر الرائق: ۳/۲۲۲)
(۳-۴) بلاعذر شرعی مانع حمل تدابیر مثلاً عزل، کنڈوم، کوپرٹی، انجکشن یا نرودھ وغیرہ کا اختیار کرنا مکروہ اور ناپسندیدہ عمل ہے۔ البتہ مندرجہٴ ذیل اعذار کی بنا پر ان تدابیر کو اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔
۱- عورت اتنی کمزور ہو کہ دوبارہ حمل کا تحمل نہیں کرسکتی۔
۲- یا پہلا بچہ ایامِ رضاعت میں ہو اور حمل ٹھہرنے کی وجہ سے اس بچے کے لیے ماں کا دودھ مضر ہورہا ہو جس کی بنا پر بچے کے بدن اور مزاج میں فطری ضعف اور کمزوری پیداہوسکتی ہو۔
۳- یا بچہ کی پیدائش ماں کی جسمانی، دماغی صحت یا اس کی زندگی ہی کے لیے خطرناک ہوسکتی ہو، اور اس قسم کا خطرہ واقعی یا ظن غالب کے درجہ میں ہو، یا مسلم ماہر ڈاکٹر اس کا مشورہ دے، ایسے وقت میں مانع حمل کوئی تدبیر عارضی طور پر اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔
لیکن منع حمل کے لیے ایسی شکل اختیار کرنا کہ جس سے ہمیشہ کے لیے عورت کی قوت تولید ختم ہوجائے، مثلاً آپریشن کے ذریعہ بچہ دانی نکلوالینا، یہ ناجائز اور حرام ہے۔ (مستفاد: از چند اہم عصری مسائل ص۳۶۳، مکتبہ دارالعلوم، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند