عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 13022
میں عورتوں کے غسل جنابت (نہ کہ غسل حیض) میں
ان کے بال دھونے کے متعلق چند مسائل معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)اگر عورت نے ڈھیلی ڈھالی چوٹی باندھی ہوئی
ہو جس کی جڑوں تک بآسانی پانی پہنچ سکتا ہو تو اگر وہ چوٹی کھولے بغیر صرف بالوں کی
جڑوں تک پانی پہنچائے تو کیا اس کا غسل ہوجائے گا؟ (۲)اگر عورت نے چوٹی نہیں باندھی بلکہ پن وغیرہ
لگا کر بالوں کا جوڑا بنایا ہے جس کو کھول کر دوبارہ بنانا بہت دقت طلب ہو او روہ
اس جوڑا کو کسی وجہ سے خراب بھی نہیں کرنا چاہتی ہے تو کیا اسے اس چیز کی اجازت ہے
کہ وہ اس جوڑا کو کھولے بغیر صرف بالوں کی جڑوں کو بھگو کر غسل کرلے؟ (۳)عورتیں عموماً بالوں کو بل دے کر سادا سا
جوڑا بناتی ہیں تو کیا وہ اس کو کھولے بغیر غسل کرسکتی ہیں؟ (کیوں کہ لمبے بالوں
کو روز روز دھونا عورتوں کے لیے بہت مشکل ہوجاتا ہے)۔
میں عورتوں کے غسل جنابت (نہ کہ غسل حیض) میں
ان کے بال دھونے کے متعلق چند مسائل معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)اگر عورت نے ڈھیلی ڈھالی چوٹی باندھی ہوئی
ہو جس کی جڑوں تک بآسانی پانی پہنچ سکتا ہو تو اگر وہ چوٹی کھولے بغیر صرف بالوں کی
جڑوں تک پانی پہنچائے تو کیا اس کا غسل ہوجائے گا؟ (۲)اگر عورت نے چوٹی نہیں باندھی بلکہ پن وغیرہ
لگا کر بالوں کا جوڑا بنایا ہے جس کو کھول کر دوبارہ بنانا بہت دقت طلب ہو او روہ
اس جوڑا کو کسی وجہ سے خراب بھی نہیں کرنا چاہتی ہے تو کیا اسے اس چیز کی اجازت ہے
کہ وہ اس جوڑا کو کھولے بغیر صرف بالوں کی جڑوں کو بھگو کر غسل کرلے؟ (۳)عورتیں عموماً بالوں کو بل دے کر سادا سا
جوڑا بناتی ہیں تو کیا وہ اس کو کھولے بغیر غسل کرسکتی ہیں؟ (کیوں کہ لمبے بالوں
کو روز روز دھونا عورتوں کے لیے بہت مشکل ہوجاتا ہے)۔
جواب نمبر: 13022
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 823=773/ب
اگر عورت نے چوٹی باندھ رکھی ہے یا پن وغیرہ ڈال کر سر کا جوڑا باندھ رکھا ہے۔ یا بل دے کر سر کا جوڑا باندھ رکھا ہے، ان تمام صورتوں میں عورت کو یقین کامل ہے کہ پانی کی رسائل جڑ تک ہوجاتی ہے تو پھر چوٹی کھولنے کی ضرورت نہیں ہے، بغیر کھولے غسل جنابت صحیح ہوجائے گا۔
وإنما شرط تبلیغ الماء إلی أصول الشعر لحدیث حذیفة رضي اللہ عنہ فإنہ کان إلی جنب امرأتہ إذا اغتسلت ویقول یا ہذہ ابلغي الماء إلی أصول شعرکِ وشئون رأسک․ الحاصل أن في المسألة ثلاثة أقوال: الاکتفاء بالوصوف منقوضًا کان أو معقوصا وھو ظاہر المذھب کما ھو ظاہر ظاہر الذخیرة (معارف السنن: ۱/۳۶۳، م دارالکتاب)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند