• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 11694

    عنوان:

    اگر بچہ کی پیدائش کے چالیس دن گزرنے کے بعد بھی خون آتاہے تو عورت خون کے ساتھ کیسے نماز پڑھے گی؟ (۲)اس وقفہ کے دوران جو نماز یں چھوٹ گئی ہیں کیا چالیس دن کے بعد ان کی قضا کرنی ہوگی یااس کی ضرورت نہیں ہے؟(۳)کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن ولادت منانا (جب کی پیدائش کا کوئی یقینی دن معلوم نہیں ہے) یایہ جوکہ بارہ ربیع الاول کو پیش کیا جاتاہے چار بج کی تین منٹ کو صبح میں یہ صحیح وقت ہے؟ (۴)جس طریقہ پر یہ لوگ یہ دن مناتے ہیں (جلوس اورجلسے) کا انتظام کیا جاتا ہے اور پورا دن اور رات نعت شریف پیش کی جاتی ہے، جہاں پر بہت تیز آواز میں اسپیکر چلتاہے اور اسی طرح سے گلیوں میں عورتیں لاؤڈ اسپیکر پر یہی چیزیں کرتی ہیں اور اطراف میں رہنے والے لوگ سو نہیں سکتے ہیں۔

    سوال:

    (۱)اگر بچہ کی پیدائش کے چالیس دن گزرنے کے بعد بھی خون آتاہے تو عورت خون کے ساتھ کیسے نماز پڑھے گی؟ (۲)اس وقفہ کے دوران جو نماز یں چھوٹ گئی ہیں کیا چالیس دن کے بعد ان کی قضا کرنی ہوگی یااس کی ضرورت نہیں ہے؟(۳)کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن ولادت منانا (جب کی پیدائش کا کوئی یقینی دن معلوم نہیں ہے) یایہ جوکہ بارہ ربیع الاول کو پیش کیا جاتاہے چار بج کی تین منٹ کو صبح میں یہ صحیح وقت ہے؟ (۴)جس طریقہ پر یہ لوگ یہ دن مناتے ہیں (جلوس اورجلسے) کا انتظام کیا جاتا ہے اور پورا دن اور رات نعت شریف پیش کی جاتی ہے، جہاں پر بہت تیز آواز میں اسپیکر چلتاہے اور اسی طرح سے گلیوں میں عورتیں لاؤڈ اسپیکر پر یہی چیزیں کرتی ہیں اور اطراف میں رہنے والے لوگ سو نہیں سکتے ہیں۔

    جواب نمبر: 11694

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتویٰ: 566=566/م

     

    (۱-۲) بچہ کی ولادت کے بعد جو خون آتا ہے اس کو نفاس کہتے ہیں، اس کی اکثر مدت چالیس دن ہے، اگر چالیس دن کے بعد بھی خون آتا ہے تو اس عورت کی سابقہ عادت دیکھی جائے گی، اگر پہلے اس کی عادت مثلاً تیس دن کی ہے تو عادت کے مطابق تیس دن نفاس کا خون شمار ہوگا، اور باقی استحاضہ کا خون ہوگا، ایسی صورت میں تیس دن کے بعد سے جتنی نمازیں چھوٹ گئی ہیں، ان سب کی قضا لازم ہے۔ عورت اسی حالت میں غسل کرکے کپڑے بدل کر نماز شروع کردے، اور اگر عورت کو پہلی بار بچہ پیدا ہوا ہے، پہلے سے کوئی عادت نفاس کی نہیں ہے، تو ایسی صورت میں چالیس دن تک نفاس کا خون شمار ہوگا، اور چالیس دن کے بعد سے جتنا زیادہ ہوگا وہ استحاضہ ہے، نفاس کی حالت میں نماز معاف ہے، اس کی قضاء بھی نہیں، استحاضہ میں معاف نہیں ہے۔

    (۳-۴) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن ولادت منانا، جلسے جلوس نکالنا، وغیرہ امور بدعت وناجائز ہیں، قرون ثلاثہ سے یہ چیزیں ثابت نہیں، علاوہ ازیں یہ مفاسد پر مشتمل ہے، اس لیے اس سے احتراز لازم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند