• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 8838

    عنوان:

    کیا اسلام میں شیئر اور میوچول فنڈ جائز ہے؟

    سوال:

    کیا اسلام میں شیئر اور میوچول فنڈ جائز ہے؟

    جواب نمبر: 8838

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1467=1237/ ل

     

    شیئرز کی خرید و فروخت مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے:

    (۱) وہ کمپنی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو۔

    (۲) اس کمپنی کے تمام اثاثے اور املاک نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں بلکہ اس کمپنی کے کچھ منجمد اثاثے ہوں، مثلاً اس نے بلڈنگ بنالی ہو یا زمین خریدلی ہو اور واقعةً کمپنی قائم کرکے اس نے کاروبار شروع کردیا ہو اور یہ امر تحقیق سے معلوم کرلیا ہو۔ ورنہ کمی بیشی کے ساتھ فروخت کرنا حرام ہوگا۔

    (۳) اس کمپنی کا کسی قسم کے سودی کاروبار میں ملوث ہونا ممبر بننے کے بعد معلوم ہو تو اس کی سالانہ میٹنگ میں اس معاملہ کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔

    (۴) جب منافع تقسیم ہوں تو اس وقت نفع کا جتنا حصہ سودی معاملہ سے حاصل ہوا ہو اس کو بلانیت ثواب فقراء پر صدقہ کردے ۔

    (۵) شیئرز کی خرید و فروخت سے مقصود حصہ داری حاصل کرنا ہو، محض نفع و نقصان برابر کرکے نفع کمانا مقصود نہ ہو (جس میں شیئرز پر نہ تو قبضہ ہوتا ہے اور نہ ہی قبضہ پیش نظر ہوتا ہے) کیونکہ یہ سٹہ بازی کی شکل ہے جو حرام ہے۔

    میوچول فنڈ کا طریقہٴ کار لکھ کر حکم معلوم کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند