Q. میں اسلامک میوچول فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنارہاہوں (اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ عوام سے فنڈ جمع کرتے ہیں اور اس کو مختلف کمپنیوں کی ایکوٹی میں خرچ کرتے ہیں اور ان کو لون دے کر سود نہیں حاصل کرتے ہیں)۔ لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ اگرچہ وہ لوگ بڑی کمپنیوں کوسود حاصل کرنے کے لیے کوئی فنڈ نہیں دیتے ہیں ، لیکن وہ کمپنیاں جس میں ہمارا فنڈ لگایا جاتا ہے عموماً ملٹی نیشنل کمپنیاں ہوتی ہیں جو کہ فائنانس سے متعلق سودی لین دین کرتی ہیں۔ میوچول فنڈ ہماریپیسہ کو کمپنی کے ایکوٹی میں لگاتا ہے جو کہ مجھے اپنا شیئر ہولڈر بھی بناتی ہے۔ کچھ شرطیں جوکہ سرمایہ کو اسلامی بناتی ہیں وہ اس طرح ہیں: (۱)کمپنی حرام معاملہ کا لین دین نہ کرتی ہو جیسے شراب، سور کی مصنوعات، اسلحہ، میوزک اورسامانِ لہو ولعب، اسلامی عقائد کی بنیاد کے خلاف منصوبے اور کسی علاقہ کے حیوان اورنباتات کیبے جا تباہی۔(۲) کمپنی انسانیت خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف کسی ظلم و ستم میں ملوث نہیں ہوتی ہے۔ (۳)سرمایہ کاری کی جانے والی چیزیں شریعت کے خلاف نہ ہوں۔ لیکن مجھے اس سود کی حقیقت کے بارے میں تشویش ہے جس کی یہ کمپنیاں لین دین کرتی ہیں۔میری رہنمائی فرماویں۔