• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 607945

    عنوان:

    کیاشریک اجیر بن سکتا ہے ؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ ہم تین ساتھیوں نے ایک سکول کھولا ہے ، شراکت کی بنیاد پر وقت اور پیسہ برابر لگانا ہوگا، اب دو فریق تو سکول چلا بھی رہے ہیں اور وقت بھی دے رہے ہیں لیکن تیسرا فریق صرف پیسے دے کر وقت نہیں دے رہا تو کیا اس طرح پہلے دو فریق اپنی ڈیوٹی کے لیے تنخواہ لے سکتے ہیں کہ نہیں ؟ جبکہ تیسرا فریق وقت نہیں دے رہا ہے ، اور شرکت بھی دونوں کی اس بنیاد پر تھی کہ وقت اور پیسہ برابر دیں گے ، براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ باحوالہ۔۔۔ جزاک اللہُ

    جواب نمبر: 607945

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:208-71T/D-Mulhaqa=5/1443

     شرکت میں مقررہ نفع کے ساتھ کسی شریک کے لیے الگ سے تنخواہ متعین کرلینا اصولادرست نہیں ہے ، فقہائے احناف کے یہاں یہ مسئلہ مصرح ہے ، پس صورت مسئولہ میں اگر تینوں نے باہم شرکت کا معاملہ کیا ہے تو دو شریک کا الگ سے تنخواہ متعین کرنا جائز نہیں ہے ؛ البتہ باہمی رضامندی سے ان کے نفع کا تناسب بڑھایا جاسکتا ہے ؛اس لیے کہ شرکت میں سرمایہ برابر ہونے کے باجود نفع کے تناسب میں کمی بیشی کرنا جائز ہے ۔( امداد الاحکام:۶۱۴/۳، ۶۱۵،دار العلوم کراچی )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند