• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 607249

    عنوان: کمیٹی میں شرکت کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    سوال : کسی کمپنی میں شرکت کرنے کی ممانعت میں ایک یہ بات کہی جاتی ہے کہ بعد میں شریک ہونے والوں کی شرکت درست نہیں اس لیے کہ کمپنی میں فرنیچر وغیرہ ضرورت کا سامان جو پہلی مرتبہ خریدا گیا ہے، اور اسی طرح غیر فروختی ساز و سامان کا حساب نہیں لگایا جا سکتا، مشلا ایک شخص نے ایک لاکھ روپے انوسیٹ کیے تو اب یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ اسکا کل سرمایہ میں کتنی شرکت ہے، کیونکہ وہ سامان مجہول ہے جس کا اندازہ نہیں ہو سکتا اور نقد و چالو سرمایہ کا اندازہ ہوسکتا ہے۔

    نوٹ؛ جاری کمیٹی میں شرکت کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 607249

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 348-532/M=06/1443

     جاری کاروبار میں شرکت اگر مندرجہ ذیل طریقے پر ہو تو گنجائش ہے کہ کمپنی کے سرمائے کی مکمل مقدار معلوم کی جائے، پھر جو شخص کمپنی میں شریک ہونا چاہتا ہے وہ کمپنی کے کل اثاثے کا آدھا حصہ یا جتنے حصے میں وہ شرکت کرنا چاہتا ہے اتنا حصہ مالک سے خرید لے، اس طرح وہ کمپنی کی ہر چیز میں اپنے حصے کے بقدر حصے دار ہوجائیں گے، پھر نقد سرمایہ بھی اپنے اپنے حصہ کے بقدر لگائیں اور پھر نفع نقصان میں دونوں شریک ہوکر کاروبار کریں۔ نیز نقصان کے صورت میں ہر فریق اپنے سرمایہ کی بقدر نقصان کا ذمہ دار ہوگا۔

    وأما شرط جوازہا فکون رأس المال عیناً حاضراً أو غائباً عن مجلس العقد لکن مشاراً إلیہ، والمساواة فی رأس المال لیست بشرط ویجوز التفاضل فی الربح مع تساویہما فی رأس المال ․․․․․ فإن عملا وربحا فالربح علی ما شرطا، وإن خسرا فالخسران علی قدر رأس مالہما کذا فی المحیط ۔ (الہندیة: 2/336، کتاب الشرکة، الباب الثالث فی شرکة العنان، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند