• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 607042

    عنوان: زمین میں پیسہ انویسٹ کرنا 

    سوال:

    سوال : ایک شخص نے 15 لاکھ کی رقم اپنے دوست کو زمین میں لگانے کو دی اور نفع و نقصان دونوں میں شریک ہونا طے پایا پِھر زمین پہ کچھ مسائل ہو گئے اور اس کا سودا نہیں ہو پایا کچھ عرصہ بعد وہ شخص اپنی اصل رقم واپس مانگنے لگا کہ میں نقصان میں شریک نہیں ہونا چاہتا تو میری رقم کو قرض سمجھا جائے اور اسے پورا واپس کر دیا جائے میں انویسٹ کرنے کا اِرادَہ ملتوی کرتا ہوں . . اس کے دوست نے اس وقت 450 ، 000 واپس کر دیئے پِھر اس کا انتقال ہو گیا، اب اس شخص نے اپنے دوست کی اولاد سے رقم کا مطالبہ کیا قرض کہہ کے جس یہ بچو ں نے بار بار پوچھا بھی کہ قرض ہے یا انویسٹ کیے تھے تو وہ شخص قرض ہی کہتا رہا جس پہ اس وقت اسے 1 لاکھ اور دیئے اور کہا گیا کہ جیسے ہی رقم کا انتظام ہو گا آپ کے بقیہ پیسے جو کہ اب 9 ، 50 ، 000 ہوتے ہوں دید یئے جائیں گے . . پِھر کچھ عرصہ بعد وہ زمین بک گئی اور فوراً اس شخص کے بقیہ رقم کی ادائگی بھی کر دی گئی . . . اب سال بھر گذرنے کے بعد وہ شخص واپس آکے کہتا ہے کہ میں نے تو قرض نہیں دیا تھا انویسٹ کیا تھا اِس لیے مجھے اب نفع بھی چاہیے جب کہ بچو ں کی یہ کنڈیشن نہیں ہے کہ ادا کر پائیں۔ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے ؟ رہنمائی فرمائِیں۔

    جواب نمبر: 607042

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 314-268/B=04/1443

     اگر شریک اول نے معاہدہٴ شرکت کے کچھ عرصہ بعد زمین میں پیسے انویسٹ کرنے کا ارادہ ملتوی کردیا تھا، اور اس نے شرکت سے صاف منع کردیا تھا، تو فسخ کرنے کی وجہ سے یہ شرکت ختم ہوگئی۔ اب وہ رقم قرض ہوگئی۔ جب شریک اول نے اپنے قرض کی مکمل رقم وصول کرلی ہے، تو اب ایک سال کے بعد دوبارہ شرکت کا دعویٰ درست نہیں ہے، لہٰذا وہ نفع کا حقدار بھی نہیں ہوگا۔ قال في الدر: وتبطل أیضاً بإنکارہا وبفسخ أحدہما ولو المال عروضاً، قال ابن عابدین: قولہ: بإنکارہا، أی ویضمن حصة الأخر؛ لأنّ جحود الأمین غصب۔ الدر مع الرد: 6/504-505، ط: زکریا دیوبند۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند