• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 606814

    عنوان:

    ای مارجن کی سہولت پر مبنی خریداری کا حکم

    سوال:

    سوال : میں شیئرز کی خرید و فروخت کرتا ہوں، میرا سوال ہے کہ کمپنی ای مارجن کی سہولت دیتی ہے مثال کے طور پر اگر آپ کے پاس تیس روپے ہے اور آپ سو روپے کا اسٹاک خریدنا چاہتے ہیں تو کمپنی ستر روپیہ اپنی طرف سے ملا کر اسٹاک خرید کر دیتی ہے کمپنی مجھے پیسہ نہیں دیتی بلکہ اپنی طرف سے ستر روپیہ ملا کر اسٹاک خریدنے دیتی ہے جسسے آپ 275 دن تک رکھ سکتے ہیں اس کے بعد اگر آپ چاہیں تو ستر روپیہ دے کر نقد میں تبدیل کر سکتے ہیں یا پھر کمپنی اپنا ستر روپے کا اسٹاک بیچ کر پیسہ لے لیتی ہے لیکن اس ٹرانزیکشنز میں وہ آپ سے 0.050 کا سود ستر روپیہ پر روزانہ لے لیتی ہے اس سو روپے پر جو نقصان ہوگا وہ آپ کا ہوگا اور جو فائدہ ہوگا وہ آپ کا ہوگا سوال یہ ہے کہ جو کمپنی ستر روپیہ ملا دیتی ہے ہمارے تیس روپے کے ساتھ اسٹاک خریدتے وقت اس پرسود دینا کیسا ہے ہمارے ہاتھ میں رقم نہیں اسٹاک ملتا ہے ہمیں رقم پر قبضہ نہیں ملتا اسٹاک پر ملتا ہے کیا یہ جائز ہے مہربانی کرکے شرعی اعتبار سے بتائیں عین نوازش ہوگی ۔

    جواب نمبر: 606814

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 22-55T/B-Mulhaqa=04/1443

     سوال میں جو صورت ذکر کی گئی ہے، اس میں ایک اہم خرابی یہ ہے کہ یہ سودی لین دین پر مشتمل ہے؛ کیونکہ کمپنی جو ستر روپئے دیتی ہے، یہ درحقیقت قرض ہے جو وہ براہ راست مقروض (مشتری) کو نہ دے کر، ا س کی اجازت سے بائع (جو مقروض کا قرض خواہ ہے) کو دیتی ہے اور بعد میں مقروض (مشتری) سے مع اضافہ (سود) وصول کرتی ہے، یہ گویا ایسے ہی ہے جیسا کہ فائنانس کمپنی کے واسطے سے گاڑی خریدنا کہ فائنانس کمپنی مشتری (خریدار) کے نام قرض جاری کرتی ہے؛ پر وہ رقم مشتری کو نہیں؛ بلکہ بائع جو مشتری کا قرض خواہ ہے، اسے دیتی ہے، پھر وہ (فائنانس کمپنی) مشتری سے مع سود قسطوار وصول کرتی ہے۔ اس لیے مذکور فی السوال طریقے پر معاملہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند