• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 603725

    عنوان: انٹراڈے ٹریڈنگ 

    سوال:

    (۱) انٹراڈے ٹریڈنگ{ Intraday trading }یوں تو حرام ہے ، اور اس کی کمائی غریبوں میں دینے کا حکم ہے ، یہ ہم کو معلوم ہے ، تو کیا یہ intraday trading محض غریبوں کی مدد کے لئے کر سکتے ہیں؟

    (۲) اگر اوپر والا جائز ہے تو کیا نفٹی، بینک نفٹی { Bank Nifty, Nifty }بھی جائز ہے ؟ اس کی کمائی صرف غریبوں کی مدد کے لئے ہیں؟

    (۳)کیا کسی مسلمان کو اس طریقہ کے اکاؤنٹ سنبھالنے کے لئے تنخواہ پر رکھ سکتے ہیں؟ اگر ہاں، تو کیا اُسی کمائی میں سے اس کو تنخواہ دے سکتے ہیں ؟

    (۴)اگر یہ کمائی جائز ہے ؟ تو یہ پیسے کن لوگوں کو دے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 603725

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:631-509/N=8/1442

     (۱ - ۴): انٹرڈے ٹریڈنگ کی کمائی جو بلا نیت ثواب غریبوں کو دینے کا حکم ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غریبوں کی مدد کی نیت سے انٹرڈے ٹریڈنگ جائز ہے، وہ بہر صورت حرام ہے، کسی بھی اچھی نیت سے حرام کام جائز نہیں ہوتا، جیسے: کوئی شخص غریبوں کی مدد کی نیت سے چوری کرے یا لوگوں کا مال زبردستی لُوٹے وغیرہ؛ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے لا علمی میں انٹرڈے ٹریڈنگ کرلی ہے اور اب مسئلہ ہونے پر توبہ کرنا چاہتا ہے تو توبہ کا ایک جزو یہ بھی ہے کہ حاصل شدہ نفع بلا نیت ثواب غریبوں کو دیدے، اپنے استعمال میں نہ لائے، پس غریبوں کی مدد کی نیت سے بھی انٹرڈے ٹریڈنگ یا کوئی بھی حرام کام جائز نہ ہوگا اور نہ اس طرح کا اکاوٴنٹ سنبھالنے کے لیے کسی کو ملازم رکھنا جائز ہوگا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند