عنوان: ابوظہبی میں اسلامی بینکوں کے ذریعہ اسلامی فنڈمیں پیسے لگائے جاتے ہیں اور مختلف ممالک کے علماء پر مشتمل شرعیہ بورڈ نے اس کی منظوری بھی دیدی ہے ۔ سرمایہ کاری منافع فکس نہیں ہوتاہے اورنہ ہی بینک پہلے سے اس بارے میں اعلان کرتاہے ، حتی کہ اصل رقم کی بھی کوئی گارٹنی نہیں ہے بلکہ اس میں نقصان کا بھی خطرہ رہتاہے تو کیا اس میں پیسے لگانا جائز ہے؟
سوال: ابوظہبی میں اسلامی بینکوں کے ذریعہ اسلامی فنڈمیں پیسے لگائے جاتے ہیں اور مختلف ممالک کے علماء پر مشتمل شرعیہ بورڈ نے اس کی منظوری بھی دیدی ہے ۔ سرمایہ کاری منافع فکس نہیں ہوتاہے اورنہ ہی بینک پہلے سے اس بارے میں اعلان کرتاہے ، حتی کہ اصل رقم کی بھی کوئی گارٹنی نہیں ہے بلکہ اس میں نقصان کا بھی خطرہ رہتاہے تو کیا اس میں پیسے لگانا جائز ہے؟
جواب نمبر: 5269801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1154-47/N=10/1435-U
اگر یہ شریعت کے مطابق شرکت یا مضاربت کی صورت ہے اوراس میں شرکت یا مضاربت کے جملہ اصول وشرائط ملحوظ رکھے جاتے ہیں اور سرمایہ بھی جائز کاروبار ہی میں لگایا جاتا ہے تو اس میں پیسے لگانا درست ہے، ورنہ نہیں۔ اور جواز کی صورت میں اچھی طرح تحقیق کے بعد ہی سرمایہ کاری کریں، صرف سنی سنائی باتوں پر اعتماد نہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند