• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 40215

    عنوان: مضارت ,تجارت ,اجرت ,

    سوال: دو شخص مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور ایک کا پیسہ اور محنت اور دوسرے کی صرف محنت تو کیا جس کی محنت ہے صرف وہ اس بات پر راضی ہوتا ہے کہ اس کو تیسرا حصہ دے دیا جائے فائدہ میں اور نقصان کی صورت میں اس پر کچھ نہیں ہو ، کیا یہ جائز ہے اوربیع کو کیا نام دیا جائے گا ؟اور دوسری صورت، کیا وہ اگر نقصان میں بھی شریک ہو تو کیا مسئلة بنتا ہے ؟کیوں کہ دونوں شخص نہ تو مضاربت اور نہ ہی شراکت اور نہ ہی اجرت پر راضی ہوتے ہیں۔

    جواب نمبر: 40215

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1227-871/D=8/1433 یہ بات صحیح ہے کہ مذکورہ فی السوال صورت شرعا نہ شرکت کی ہے نہ ہی مضاربت کی، لہٰذا اس قسم کا معاملہ کرنے سے احتراز کرنا ضروری ہے۔ پہلے اپنے معاملہ کو شرکت یا مضاربت کے اعتبار سے شریعت کے دائرہ میں لے آئیں تاکہ اس کے بقیہ احکام کا اجرا اس پر ہوسکے۔ صورت مسئولہ میں دوسرا شخص جو صرف عمل میں شریک ہے اگر وہ کچھ رقم خواہ معمولی سی ہو مثلاً ایک فیصد یا اس سے بھی بہت کم کاروبار میں لگادے پھر دونوں عمل کریں تو اس صورت میں نفع کی بابت جو معاہدہ کریں گے جائز ہے برابر برابر، آپ کا نفع زیادہ اس کا کم اس کا زیادہ آپ کا کم جس طرح بھی طے کرلیں جائز ہے اور اس کے مطابق بانٹ لیں، البتہ نقصان متعین طور پر ہرایک کو اس کی پونجی کے تناسب سے لاحق ہوگا، شرکت کی یہ صورت جائز ہے۔ آپ لوگ اپنا معاملہ اس کے مطابق کرلیں، یہ صورت آپ لوگوں کے مقصد اور حالات کے زیادہ موافق ہے، قال في الہندیة: ولو شرطا العمل علیہما جمیعا صحت الشرکة وإن قل رأس مال أحدہما وکثر رأس مال الآخر واشترطا الربح بینہما علی السواء أو علی التفاضل فإن الربح بینہما علی الشرط والوضیعة أبداً علی قدر روٴوس أموالہما. (عالمگیری: ۱/۳۳۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند