• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 3836

    عنوان:

    میں ایک سرکاری کمپنی میں کام کررہاہوں۔ میں نے جائز تجارت کرنے والی شیئر کمپنیوں میں اپنی سیونگ کو انوسٹ کرنا شروع کیا ہے(میں بینک وغیرہ میں پیسے انوسٹ نہیں کرتاہوں) اس پر میری بیوی لعن طعن کرنے لگی کہ تم جوا کھیل رہے اور پھر مجھ سے جھگڑنے لگی۔ ایک دن جھگڑے دوران میں نے اس سے کہا کہ بہتر ہے کہ تم میری زندگی سے چلی جاؤ۔ یہ کہتے وقت اس کو طلاق دینے کا میرا کوئی اردادہ نہیں تھا، اس کے بعد اس نے کہا کہ یہ طلاق بائن ہے، پھر میں نے اس سے کہا کہ طلا ق دینے کا میر اکوئی ارادہ نہیں تھا پھر ہم دونوں نے کسی گواہ کے بغیر دوبارہ نکاح (ایجاب و قبول ) کیا۔ سوال یہ ہے کہ (۱) کیا ہمارے درمیان طاق بائن واقع ہوگئی ؟ (۲) اگر ہاں! تو کیا بغیر کسی گواہ کے ہمارا یہ نکاح درست ہے؟ (۳) کیا حلال تجارت کرنے والی شیئر کمپنیوں میں پیسے انوسٹ کرنا بینکوں میں فیکس ڈپوزٹ کرنے سے بہتر ہے کہ نہیں؟

    سوال:

    میں ایک سرکاری کمپنی میں کام کررہاہوں۔ میں نے جائز تجارت کرنے والی شیئر کمپنیوں میں اپنی سیونگ کو انوسٹ کرنا شروع کیا ہے(میں بینک وغیرہ میں پیسے انوسٹ نہیں کرتاہوں) اس پر میری بیوی لعن طعن کرنے لگی کہ تم جوا کھیل رہے اور پھر مجھ سے جھگڑنے لگی۔ ایک دن جھگڑے دوران میں نے اس سے کہا کہ بہتر ہے کہ تم میری زندگی سے چلی جاؤ۔ یہ کہتے وقت اس کو طلاق دینے کا میرا کوئی اردادہ نہیں تھا، اس کے بعد اس نے کہا کہ یہ طلاق بائن ہے، پھر میں نے اس سے کہا کہ طلا ق دینے کا میر اکوئی ارادہ نہیں تھا پھر ہم دونوں نے کسی گواہ کے بغیر دوبارہ نکاح (ایجاب و قبول ) کیا۔ سوال یہ ہے کہ (۱) کیا ہمارے درمیان طاق بائن واقع ہوگئی ؟ (۲) اگر ہاں! تو کیا بغیر کسی گواہ کے ہمارا یہ نکاح درست ہے؟ (۳) کیا حلال تجارت کرنے والی شیئر کمپنیوں میں پیسے انوسٹ کرنا بینکوں میں فیکس ڈپوزٹ کرنے سے بہتر ہے کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 3836

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 601/ د= 554/ د

     

    تم میری زندگی سے چلی جاوٴ کا جملہ ان کنائی الفاظِ طلاق میں سے ہے جو طلاق پر محمول ہونے کے لیے نیت کے محتاج ہوتے ہیں، شوہر اگر طلاق کی نیت سے کہتا ہے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے اور اگر نیت طلاق کی نہیں ہوتی تو طلاق واقع نہیں ہوتی، لہٰذا شوہر (آپ نے) ان الفاظ کے کہنے کے وقت طلاق کی نیت نہیں کی تھی، اورجملہ مذکورہ کے علانہ دوسرا کوئی اور حکم بھی طلاق کے مفہوم کا نہیں کہا تھا تو آپ کی بیوی پر وقوع دلاق کا حکم لاگو نہیں ہوگا۔ اوراس پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

    (۲) اگر صرف مذکورہ جملہ ہی کہا تھا اور طلاق دینے کی نیت بھی نہیں کی تھی تو طلاق واقع نہیں ہوئی، تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ یہ بات ذہن میں رکھئے کہ بغیر گواہ کے (دوعادل مسلمان گواہ کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ ایجاب و قبول ایک ہی مجلس میں دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں ہونا انعقاد نکاح کے لیے ضروری ہے۔

    (۳) بینکوں میں فکس ڈپازٹ کرنے پر اضافی ملنے والی رقم قطعی طور پر سود ہوتی ہے اس کا استعمال کرنا حرام ہے۔ اور وہ کمپنیاں جو حلال کاروبار کرتی ہیں اور نفع نقصان کی بنیاد پر منافع تقسیم کرتی ہیں ان کا شیئر لینا جائز ہے، نفع بھی جائز ہے بشرطیکہ شیئر خریدکر کمپنی میں حصہ داری کرنا اور منافع کمانا مقصود ہو، شیئر صبح خریدکر بغیر قبضہ کیے شام کو فروخت کردینا یا ایسا طریقہ اختیار کرنا جس میں کمپنی کی حصہ داری مقصود نہیں ہوتی بلکہ خرید و فروخت کرکے اخیر میں ڈفرنس برابر کرلیا جاتا ہے، یہ سٹہ کی شکل ہے جو جائز نہیں ہے، آپ کس طرح کی کمپنیوں کا شیئر کس طریقے پر خریدتے ہیں تفصیل سے لکھئے تو ان شاء اللہ جواب دیدیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند