• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 3033

    عنوان:

    میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا شیئر اور انوسٹمنٹ (روپئے لگانا) اسلام میں جائز ہے؟ اور کس طرح سے یہ جائز ہے(طریقہ کیا ہوگا)؟ (۲) کیا ہاؤسنگ لون (گھر بنانے کے لیے بینک سے قرض لینا) ذاتی لون، کار لون وغیرہ لینا اسلام میں جائز ہے؟ اگر ہاں! تو کن حالات میں؟

    سوال:

    میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا شیئر اور انوسٹمنٹ (روپئے لگانا) اسلام میں جائز ہے؟ اور کس طرح سے یہ جائز ہے(طریقہ کیا ہوگا)؟ (۲) کیا ہاؤسنگ لون (گھر بنانے کے لیے بینک سے قرض لینا) ذاتی لون، کار لون وغیرہ لینا اسلام میں جائز ہے؟ اگر ہاں! تو کن حالات میں؟

    جواب نمبر: 3033

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 228/ ب= 213/ ب

     

    اگر شیرز کمپنی میں جائز و حلال کاروبار ہوتا ہے، سودی کاروبار یا اور کوئی ناجائز کاروبار نہیں ہوتا اور کمپنی سال دوسال تک جائز کارو بار میں پیسے لگاکر شرکتِ مضاربت کے طور پر منافع تقسیم کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں اس طرح کسی بھی جائز کاروبار میں پیسے لگانا درست ہے۔

    (۲) بینک سے ہاوٴسنگ لون لینا، ذاتی لون، کارلون لینا یہ سب جائز نہیں، ان صورتوں میں سود دینا پڑتا ہے، جس طرح سود لینا ناجائز و حرام ہے اسی طرح سود دینا بھی ناجائز و حرام ہے۔ البتہ ایسا غریب و محتاج آدمی جو مضطر و مجبور ہو، بے عزتی ہورہی ہو تو اس کے لیے بقدر ضرورت بینک سے لون لینے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند