• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 68141

    عنوان: پندرہویں شعبان کا روزہ نہ تو فرض ہے نہ واجب نہ سنت موٴکدہ ہے، زیادہ سے زیادہ یہ مستحب ہے

    سوال: جناب عالی میں نے اپ کو اٹیچمیٹ کے زریعے ایک مسلة سینڈ کر دیا ہے جناب عالی ہمارے مفتی عتیق رحمان نقشبندی صاحب نے توبہت سختی سے لوگوں کوشب برات روزہ رکھنے سے منع فرمایاہے اور کہا کہ جس نے خاص دین کے غرض سے شب بارات کا روزہ رکھا تو اس کا ایمان خطرے میں ہے اور ہمارے مسجید کے مولاناصدیق چشتی صاحب نے کہا ہے کہ شب بارات کے روزے میں بہت اجر ہے ۔ان دنوں کا تعلق ہمارے دیوبند سے ہے میں نے یہ مسلہ جب اپنے کزن سے کہا تو اس نے مفتی عتیق صاحب کو غلط قرار دیا اور دیوبند کے خلاف اور پآنچ پیر جماعت کا نمایندہ قرار دیا۔جناب عالی اب اپ ہی ہماری اصلاٰح فرما ئے۔ ------------------- پندرہ شعبان کا روزہ ایک مسئلہ شب برات کے بعد والے دن یعنی پندرہ شعبان کے روزے کا ہے اس کو بھی سمجھ لینا چاہئے وہ یہ کہ سارے ذکر یہ حدیث میں اس روزے کے بارے میں صرف ایک روایت میں ہے کہ شب برات کے بعد والے دن روزہ رکھو۔ لیکن یہ روایت ضعیف ہے لہذا اس روایت کی وجہ سے خاص اس پندرہ شعبان کے روزے کو سنت یا مستحب قرار دینا بعض علماء کے نزدیک درست نہیں۔ البتہ پورے شعبان کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے۔ یعنی یکم شعبان سے ستائیس شعبان کو روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے یعنی یکم شعبان سے ستائیس شعبان کو روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے لیکن ۲۸/ اور ۲۹/ شعبان کو حضور ﷺ نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے کہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ مت رکھو۔ تاکہ رمضان کے روزوں کے انسان نشاط کے ساتھ تیار رہے، لیکن یکم شعبان سے ۲۷/ شعبان تک ہر دن روزہ رکھنے میں فضیلت ہے، دوسرے یہ کہ پندرہ دن کی تاریخ ایام بیض میں سے بھی ہے اور حضور ﷺ اکثر ہر ماہ کے ایام بیض میں تین دن روزہ رکھا کرتے ہیں یعنی ۱۳، ۱۴ اور پندرہ تاریخ کو لہذا اگر کوئی شخص ان دو وجہ سے ۱۵ تاریخ کا روزہ رکھے، ایک اس وجہ سے کہ یہ شعبان کا دن ہے دوسرے اس وجہ سے ۱۵ تاریخ کا روزہ رکھے، ایک اس وجہ سے کہ یہ شعبان کا دن ہے دوسرے اس وجہ سے کہ یہ ۱۵ تاریخ ایام بیض میں داخل ہے اگر اس نیت سے روزہ رکھ لے تو ان شاء اللہ موجب اجر ہوگا۔ لیکن خاص پندرہ تاریخ کی خصوصیت کے لحاظ سے اس روزے کو سنت قرار دینا بعض علماء کے نزدیک درست نہیں۔ اسی وجہ سے اکثر فقہاء کرام نے جہاں مستحب قرار دینا بعض علماء کے نزدیک درست نہیں۔ اسی وجہ سے اکثر فقہاء کرام نے جہاں مستحب روزوں کا ذکر کیا ہے وہاں محرم کی دس تاریخ کے روزے کا ذکر کیاہے یوم عرفہ کے روزے کا ذکر کیا ہے لیکن پندرہ شعبان کے روزے کا علیحدہ

    جواب نمبر: 68141

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 699-699/B=9/1437 پندرہویں شعبان کا روزہ نہ تو فرض ہے نہ واجب نہ سنت موٴکدہ ہے، زیادہ سے زیادہ یہ مستحب ہے اس سلسلے میں حدیث آئی ہے قوموا لیلہا وصوموا نہارہا یہ حدیث چونکہ ضعیف ہے او رضعیف فضائل اعمال میں تمام محدثین کے نزدیک قابل عمل ہوتی ہے۔ اس لیے اگر کوئی روزہ رکھنا چاہے تو رکھ سکتا ہے شدت کے ساتھ اس کی مخالفت کرنا اور یہ سمجھنا کہ جو شخص یہ روزہ رکھے گا اس کے ایمان کا خطرہ ہے یہ سب باتیں کہنا حدیث کے اصول سے ناواقفیت کی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند