عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 67679
جواب نمبر: 67679
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1099-1127/N=10/1437 اگر آپ سخت گرمی کے بڑے دنوں میں رمضان کے روزے نہیں رکھ سکتے تو سردی کے چھوٹے دنوں میں قضا کی نیت سے روزے رکھیں، اور یہ قضا کے روزے تسلسل کے ساتھ رکھنا ضروری نہیں، آپ قضا روزے وقفہ وقفہ سے بھی رکھ سکتے ہیں۔ اور جب تک آپ کے اندر سردی کے چھوٹے دنوں میں وقفہ وقفہ کے ساتھ روزے رکھنے کی استطاعت ہے، یعنی: روزہ رکھنے کی صورت میں نا قابل برداشت مشقت وپریشانی کا اندیشہ نہیں ہے، آپ روزوں کا فدیہ نہیں دے سکتے۔ اور اگر آپ اس قدر ضعیف وکمزور ہوچکے ہیں کہ سردی کے چھوٹے دنوں میں وقفہ وقفہ سے بھی روزے نہیں رکھ سکتے ہیں اور بظاہر آئندہ روزے کے لیے بقدر ضرورت صحت وقوت کی بحالی ممکن بھی نہیں ہے تو ایسی صورت میں آپ شیخ فانی کے حکم میں ہوں گے اور آپ کے لیے روزے کے بجائے فدیہ کی اجازت ہوگی ، اور ایک روزے کا فدیہ وہی جو صدقہ فطر کی مقدار ہے، یعنی: ایک کلو ۶۳۳/ گرام گیہوں ، اور اگر آپ گیہوں کے بجائے قیمت دینا چاہیں تو فدیہ ادا کرنے کی تاریخ میں مارکیٹ میں ایک کلو ۶۳۳/ گرام گیہوں کی جو عام قیمت ہو وہ ادا کردیا کریں، وللشیخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ویفدي وجوبا الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم: ۳: ۴۱۰، ط: مکتبہ زکریا دیوبند) ۔ وفي الرد: قولہ: ”وللشیخ الفاني“ : ……، ومثلہ ما في القہستاني عن الکرماني: المریض إذا تحقق الیأس من الصحة فعلیہ الفدیة لکل یوم من المرض اھ، ……۔ قولہ: ”العاجز عن الصوم“ أي: عجزا مستمرا کما یأتي، أما لو لم یقدر علیہ لشدة الحر کان لہ أن یفطر ویقضیہ في الشتاء․ فتح اھ۔ قولہ: ”ویفدي وجوبا“ ؛ لأن عذرہ لیس بعرضی للزوال حتی یصیر إلی القضاء فوجبت الفدیة ، نھر (رد المحتار) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند