• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 67674

    عنوان: رمضان میں اگر صرف ادخال کیا جائے اور منی خارج نہ ہو تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

    سوال: میرے ناقص علم میں یہ بات تھی کہ صرف ادخال کیا جائے اور منی خارج نہ ہو تو روزہ نہیں ٹوٹتاہے ، اسی لیے میں نے اپنی بیوی سے ادخال کیا، دو سے تین بار ہی روزے کی حالت میں اور منی خارج نہیں ہوئی ، اب مجھے لگتاہے کہ ہم نے غلط کیا ۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا ہمارا روزہ ٹوٹ گیا؟ اگر روزہ ٹوٹ گیا تو کفارے میں ۶۰ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتے ہیں؟ میری بیوی جسے اس بات کا پتا نہیں تھا اس کے لیے کیا حکم ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 67674

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1070-1092/N=10/1437 (۱-۳) : جی ہاں! اگر آپ نے بیوی کے ساتھ جماع کا عمل رمضان میں روزے کی حالت میں روزہ یاد رہنے کی حالت میں کیا تو آپ دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا اور آپ دونوں پر قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہوگیا۔ اور کفارے میں آپ لوگوں کے لیے دو مہینے مسلسل روزے رکھنا ہے ، ساٹھ مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلادینا کافی نہیں، البتہ عورت کو چوں کہ ہر ماہ حیض آتا ہے؛ اس لیے عورت کے حق میں حیض کی وجہ سے روزوں میں تسلسل باقی نہ رہنا معاف ہے۔ اور اگر کوئی شخص انتہائی ضعیف وکمزور ہو کہ روزے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو وہ کفارے میں دو مہینے روزے کے بجائے ۶۰/ مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلاسکتا ہے، اور بظاہر آپ دونوں انتہائی ضعیف وکمزور معلوم نہیں ہوتے، وإن جامع المکلف آدمیاً مشتھی في رمضان أداء ، … أو جومع أو توارت الحشفة في أحد السبیلین أنزل أو لا، …عمداً …قضی، …، وکفر …ککفارة المظاہر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ۳: ۳۸۵- ۳۹۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، فإن لم یجد ما یعتق صام شھرین، …متتابعین …، فإن عجز عن الصوم أطعم ستین مسکیناً الخ (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الطلاق، باب الظھار، باب الکفارة ۵: ۱۳۸- ۱۴۳) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند