• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 611882

    عنوان: کیامعتکف کا شب عید مسجد میں ہی گزارنا مستحب ہے؟ 

    سوال:

    سوال : السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسلہ ذیل میں کیامعتکف کا شب عید مسجد میں ہی گزارنا مستحب ہے؟ پوچھنا یہ ہےکہ شوّال کا چاند دیکھنے کے بعد معتکف کا مسجد میں ہی رات گزارنا اور مسجد سے باہرنہ نکنا اور عید الفطر کی نماز پڑھنے کے بعد گھر آنا کیا ایسا کرنا حدیث سے ثابت ہے؟ اگر ہے تو اس کے بارے میں مدلل جواب مرحمت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔ الفقہ الاسلامی و ادلتہ میں ہے: 5ً - يندب مكث المعتكف ليلة العيد إذا اتصل اعتكافه بها، ليخرج منه إلى المصلى، فيوصل عبادةً بعبادة، ولما ورد من فضل إحياء هذه الليلة: «من قام ليلتي العيد، محتسباً لله تعالى، لم يمت قلبه يوم تموت القلوب» أي أن الله يثبِّته على الإيمان عند النزع وعند سؤال الملكين وسؤال القيامة". (المبحث الخامس ـ آداب المعتكف ومكروهات الاعتكاف ومبطلاته، آداب المعتكف، ٣ / ١٧٧٣، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم مندرجہ بالا میں یہ وضاحت کردیں کہ کیا ایسا کرنا حدیث سے ثابت ہے یا آداب میں سے ہے؟

    جواب نمبر: 611882

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1204-996/B=10/1443

     ایسا كرنا حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ شوال كا چاند نظر آجانے كے بعد اس كا روزہ و اعتكاف سب ختم ہوجائے گا۔ اب اگر كوئی معتكف شب عید میں شب بیداری كرنے كی فضیلت حاصل كرنے كے واسطے رات میں مسجد ہی میں رہ جائے تو ایسا كرسكتا ہے۔ پھر صبح صادق میں اٹھ كر غسل كی سنت ادا كرے اور نئے یا دُھلے ہوئے اچھے كپڑے پہن كر عید كی نماز پڑھ كر مسجد سے نكل سكتا ہے۔ ایسا كرنا محض ادب اور شب عید كے احیاء كی فضیلت حاصل كرنے كے لیے افضل و مستحب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند