• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 61163

    عنوان: تراویح کے بعد ہماری مسجد میں ایک دن ایک بزرگ کا بیان تھا۔ ان کی آمد کا وقت ۱۱ بجے تھا۔اور ہماری تراویح وتر سمیت اس سے ۰۲ منٹ قبل ختم ہو جاتی ہے ۔ لہذا جو صاحب تراویح پڑھا رہے تھے انہوں نے تراویح کو لمبا کیا اور تراو یح کے بعد دیر تک دعا کرائی ۔ اور اس کے بعد وتر کی جماعت کرائِی ۔ مسجد میں یہ نوٹس کچھ دن پہلے ہی چسپاں کردیا گیا تھا کہ اس دن ان بزرگ کا بیان ۱۱ بجے ہوگا مگر یہ بات لوگوں کو نہیں بتاء گء تھی کہ نماز ختم ہونے میں تاخیر ہو گی۔ اس دن نماز ۰۲ منٹ دیر سے ختم ہوء۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

    سوال: تراویح کے بعد ہماری مسجد میں ایک دن ایک بزرگ کا بیان تھا۔ ان کی آمد کا وقت ۱۱ بجے تھا۔اور ہماری تراویح وتر سمیت اس سے ۰۲ منٹ قبل ختم ہو جاتی ہے ۔ لہذا جو صاحب تراویح پڑھا رہے تھے انہوں نے تراویح کو لمبا کیا اور تراو یح کے بعد دیر تک دعا کرائی ۔ اور اس کے بعد وتر کی جماعت کرائِی ۔ مسجد میں یہ نوٹس کچھ دن پہلے ہی چسپاں کردیا گیا تھا کہ اس دن ان بزرگ کا بیان ۱۱ بجے ہوگا مگر یہ بات لوگوں کو نہیں بتاء گء تھی کہ نماز ختم ہونے میں تاخیر ہو گی۔ اس دن نماز ۰۲ منٹ دیر سے ختم ہوء۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

    جواب نمبر: 61163

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1148-937/D=11/1436-U ان باتوں کا تعلق انتظامی امور سے ہے جو مسجد میں متعارف طریق کے ضمن میں آتے ہیں، ہمیں آپ کی مسجد اور وہاں کے مصلیان کے درمیان متعارف طریق کا علم نہیں ہے، نیز امام صاحب کا نماز لمبی کرنا اور دعا دیر تک مانگنا اس کا حکم بھی نیت پر مبنی ہے، لہٰذا صورت مسئولہ کا (تفصیل جانے بغیر) کوئی حکم نہیں لکھا جاسکتا، مقامی مفتیان کرام سے رجوع کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند