عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 610119
دوران اعتکاف عورت کا شوہر اور بچوں کی خدمت کرنا؟
میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ اکیلی رہتی ہوں اور ایک بیٹا ہے،میں رمضان المبارک میں اعتکاف کرنا چاہتی ہوں ،کیا میں اعتکاف کی نیت کر سکتی ہوں؟ اور اس کے ساتھ ساتھ ذکر جاری رکھتے ہوئے گھر کے کام اور شوہر کی خدمت کر سکتی ہوں؟
جواب نمبر: 610119
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 995-762/L=8/1443
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف سنتِ موٴکدہ علی الکفایہ ہے،عورت بھی یہ مسنون اعتکاف کرسکتی ہے،اور اعتکاف کی فضیلت سے فائدہ اٹھا سکتی ہے ، اعتکاف کی فضیلت صرف مردوں کے لیے خاص نہیں، ازواجِ مطہّرات نے آپ ﷺکے ساتھ اورآپ ﷺ کے بعداعتکاف کیاہے۔اس کاطریقہ یہ ہے کہ گھر میں جس جگہ نماز پڑھتی ہے، اگر وہ متعین ہے تواس جگہ کو ، اوراگر کوئی جگہ متعین نہ ہوتوکوئی اور جگہ مناسب ہوتواس کو مخصوص کرکے وہیں دس دن سنتِ اعتکاف کی نیت کرکے عبادت میں مصروف ہوجائے، اورسوائے حاجاتِ طبعیہ وشرعیہ کے اس جگہ سے نہ اٹھے ، اگر آپ اعتكاف كرنا چاہیں تو اس طور پر كرسكتی ہیں اور آپ جس كمرے میں اعتكاف كررہی ہوں اسی كمرے میں گھر كے كام وغیرہ كرلیں، كھانا وغیرہ تیار كردیں تو اس سے بھی اعتكاف فاسد نہ ہوگا؛البتہ شوہر یا لڑكے كی خدمت وغیرہ كے لیے اس كمرہ سے باہر جائیں گی تو اعتكاف فاسد ہوجائے گا۔
والمرأة تعتکفُ في مسجد بیتہا فتلک الْبُقْعَةُ في حقِّہا کمسجدِ الجماعةِ في حقِّ الرجل، لاتخرج منہ إلا لحاجةِ الإنسان․ (الھندیة :۱/۲۱۱)
وحرُمَ علیہ الخروجُ الخ․(تنویر الأبصار ) وفي الشَّامِي: أي مِنْ مُعْتَکَفِہ ولو مسجدَ البیت في حقِّ المرأةِ،فلو خرجتْ منہ ولو إلی بیتہا بطل اعتکافُہا لوواجباً، وانتہیٰ لونفلاً․ (شامي:۳/۴۳۴،۴۳۵)ولا تخرج المرأة من مسجدِ بیتہا، إلی المنزل․ (الہندیة:۱/۲۱۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند