• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 605813

    عنوان:

    آسٹریلیا میں سعودی عرب کی رؤیت کا اعتبار كرسكتے ہیں یا نہیں؟

    سوال:

    سوال : میں آسٹریلیا میں رہتا ہوں یہاں اکثریت لوگ عید اور رمضان سعودیہ کے حساب سے کرتے ہیں لیکن اس کے علاوہ ایک اسلامک سوسائٹی بھی ہے جو کافی معتبر ہے اور وہ رمضان اور عید آسٹریلیا کا چاند دیکھ کر کرتے ہیں مگر ان کو بہت کم لوگ ہی پیروی کرتے ہیں اب میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں چاند کو دیکھ کر رمضان اور عید کروں یا جو اکثریت کررہی ہے اس کی پیروی کروں؟

    جواب نمبر: 605813

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1074-387/sn=1/1443

     جو حضرات آسٹریلیا کا چاند دیکھ کر ہر سال روزہ اورعید کرتے ہیں ، ان کا عمل ہی درست ہے ،آپ انھیں کی پیروی کرتے ہوئے رمضان اور عید کریں اگرچہ وہ تعداد میں کم ہوں، احادیث میں بھی یہی مضمون آیا ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید مناؤ؛ بلکہ ترمذی شریف میں تو ایک مستقل باب ہے ” لکل أہل بلد رؤیتہم“۔ دوسری جگہ کی رؤیت کے اعتبار کی، علما نے اس وقت اجازت دی ہے جب مسافت اتنی ہو کہ وہاں کی رؤیت کا اعتبار کرنے سے مہینہ اٹھائیس یا اکتیس کا نہ ہوتا ہو اور وہ بھی اس وقت جب کہ بہ طریقِ موجب رؤیت کی اطلاع پہنچے ، سعوی عرب اور آسٹریلیا کے درمیان طویل مسافت ہے ، اس طرح کی طویل مسافت والے ممالک میں ایک جگہ کی رؤیت کا دوسری جگہ اعتبار کرنا درست نہیں ہے ۔اس سلسلے میں مزید تفصیل کے لئے حضرت مولانا مفتی محمدشفیع صاحب عثمانی کا رسالہ ”رؤیت ہلال“ (جو جواہر الفقہ کی تیسری جلد میں شامل ہے ) کا مطالعہ ان شاء اللہ بہت مفید ہوگا ۔عن ابن عباس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا تصوموا قبل رمضان، صوموا لرؤیتہ وأفطروا لرؤیتہ، فإن حالت دونہ غیایة، فأکملوا ثلاثین یوما.[سنن الترمذی ت شاکر 3/ 63، رقم: 688، باب ما جاء أن الصوم لرؤیة الہلال والإفطار لہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند