عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 60489
جواب نمبر: 60489
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 687-652/Sn=10/1436-U نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے روز تراویح کی نماز باجماعت پڑھائی اتنے روز ”وتر“ بھی باجماعت ادا کرائی، حضرت علامہ ابن الہمام رحمہ اللہ نے ”فتح القدیر“ میں اس کی تصریح کی ہے؛ اس لیے رمضان میں وتر باجماعت ادا کرنا افضل ہے اور عام دنوں میں چوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہٴ کرام سے ”وتر“ باجماعت پڑھنا ثابت نہیں ہے، نیز غیر فرائض میں اصل انفراداً نماز ادا کرنا ہے (الا یہ کہ کسی دلیل مستقل سے جماعت ثابت ہو)؛ اس لیے عام دنوں میں ”وتر“ باجماعت ادا کرنے کا حکم نہیں ہے ”ثم یعد عدم کراہة الجماعة فی الوتر فی رمضان اختلفوا فی الأفضل. فی فتاوی قاضی خان: الصحیح أن الجماعة أفضل ․․․․وفی النہایة ․․․ واختار علماؤنا أن یوتر فی منزلہ لا بجماعة، لأن الصحابة لم یجتمعوا علی الوتر بجماعة فی رمضان کما اجتمعوا علی التراویح، ․․․․ وأنت علمت مما قدمناہ فی حدیث ابن حبان فی باب الوتر أنہ - صلی اللہ علیہ وسلم - کان أوتر بہم ثم بین العذر فی تأخیرہ عن مثل ما صنع فیما مضی، فکما أن فعلہ الجماعة بالنفل ثم بیانہ العذر فی ترکہ أوجب سنیتہا فیہ فکذلک الوتر جماعة لأن الجاری فیہ مثل الجاری فی النفل بعینہ، وکذا ما نقلناہ من فعل الخلفاء یفید ذلک إلخ (فتح القدیر، ۱/۴۸۷، ط: زکریا، فصل فی قیام رمضان) وانظر: امداد الأحکام (۱/۵۵ کراچی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند