• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 60414

    عنوان: کیا تراویح آٹھ رکعات پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: کیا تراویح آٹھ رکعات پڑھ سکتے ہیں اگر وقت کی کمی یا کمزوری کی وجہ سے بیس رکعات پڑھنے میں دشواری ہوتی ہے تو ؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 60414

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 508-508/Sd=9/1436-U تراویح کی نماز میں بیس رکعات مسنون ہونے پر حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم، ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کا اجماع ہے، آٹھ رکعات تراویح پڑھنا غیرمشروع اور اجماع امت کے خلاف ہے، تراویح میں بیس رکعات مسنون مانتے ہوئے بیماری یا کسی شرعی عذر کی وجہ سے آٹھ رکعات تراویح پڑھنے کی گنجائش ہے؛ لیکن بیماری کی وجہ سے آٹھ رکعات تراویح پڑھنا یہ سمجھ کر کہ تراویح میں آٹھ رکعات بھی مشروع ہیں؛ صحیح نہیں ہے۔ قال الحصکفي: التراویح سنة مؤکدة لمواظبة الخلفاء الراشدین وہی عشرون رکعة- ألخ قال ابن عابدین: قولہ: قولہ سنة مؤکدة صححہ فی الہدایة وغیرہا، وہو المروی عن أبی حنیفة. وذکر فی الاختیار أن أبا یوسف سأل أبا حنیفة عنہا وما فعلہ عمر، فقال: التراویح سنة مؤکدة، ولم یتخرجہ عمر من تلقاء نفسہ، ولم یکن فیہ مبتدعا؛ ولم یأمر بہ إلا عن أصل لدیہ وعہد من رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -. قولہ وہی عشرون رکعة ہو قول الجمہور وعلیہ عمل الناس شرقا وغربا. (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۴۲۹، ۴۲۱، کتاب الصلاة، مبحث: صلاة التراویح، ط: دار إحیاء التراث العربي) وقال ابن نجیم: قولہ: عشرون رکعة ہو قول الجمہور لما في الموطا عن یزید بن رومان قال: کان الناس یقولون في زمن عمر بن الخطاب رضي اللہ عنہ بثلاث وعشرین رکعة وعلیہ عمل الناس شرقًا وغربًا․ (البحر الرائق مع منحة الخالق: ۲/۱۱۷، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند