• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 602896

    عنوان:

    كیا مغرب كی اذان پر رمضان میں روزہ افطار كرسكتے ہیں؟

    سوال:

    ۱) محترم جناب، بہار کے اکثر شہروں میں مغرب کی اذان ٹھیک غروب کا وقت ہوتے ہی (بغیر کسی احتیاطی تاخیر کے ) دے دی جاتی ہے ․ عام دنوں میں تو خیر نماز شروع ہوتے ہوتے ۲-۳منٹ احتیاط ہو جاتا ہے لیکن رمضان میں جب کے لوگ کھجور ہاتھ میں لیے بیٹھے ہوتے ہیں اور اذان کی الف سنتے ہی روزہ کھول دیتے ہیں، اب دنیا کی کوئی بھی گھڑی ایک-آدھ منٹ فاسٹ ہو ہی سکتی ہے ، تو ایسی صورت میں عوام کے روذے کیا درست ہو جائیں گے ؟ اور یہ بغیر کسی احتیاطی تاخیر کے اذان دینے کا رواج کہاں تک درست ہے ؟

    ۲) اگر آس پاس کی ساری مسجدوں میں تراویح کی اجرت کا رواج ہو تو کیا ایسی حالت میں گھر میں یا سوسائٹی میں مختصر سورہ تراویح کی جماعت کرنے کی گنجائش ہوگی یا مسجد میں ہی تراویح میں شامل ہونا چاہیے ؟

    جواب نمبر: 602896

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 473-489/M=07/1442

     (۱) اگر یقین ہے کہ مغرب کی اذان، غروب آفتاب کے بعد دی گئی ہے تو اس اذان پر روزہ افطار کرنا درست ہے جہاں شک و شبہ ہو وہاں کچھ احتیاط بہتر ہے، آج کل جب کہ گھڑی کے اوقات میں اور جنتری و کیلنڈر وغیرہ میں بھی کچھ فرق پایا جاتا ہے تو ایسی صورت میں اذان دینے میں احتیاطی طور پر کچھ تاخیر مناسب ہے۔

    (۲) ایسی صورت میں کوشش کی جائے کہ کوئی حافظ بلا اجرت لیے سنانے والا مل جائے تو اس کے پیچھے گھر میں یا محلے میں تراویح پڑھ لی جائے اور اگر ایسا کوئی نہ مل سکے تو بہتر یہ ہے کہ سورہ تراویح بلااجرت پڑھانے والے کے پیچھے پڑھ لی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند