• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 601565

    عنوان:

    ایک روزے کا کفارہ ساٹھ روزے کیوں؟

    سوال:

    جب انسان روزے میں قصداً کھائے پئے تو اس پر کیا ہے؟ اگر کفارہ ہے تو اس کی دلیل کیا ہے حالانکہ جب کوئی شخص ایک نماز چھوڑتا ہے تو اس پر اایک نماز کا قضاء ہے تو ایک روزے کے بدلے ساٹھ روزے کیوں؟ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 601565

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 298-285/M=05/1442

     اگر کوئی شخص رمضان کا روزہ رکھ کر بلاعذر شرعی جان بوجھ کر روزہ توڑدے تو بطور قضاء اس کے ذمہ ایک ہی روزے کی قضاء ہے؛ البتہ بطور کفارہ الگ سے اس پر لگاتار ساٹھ روزے رکھنا واجب ہے یہ بات دلیل شرعی سے ثابت ہے۔ وأما کفارة الإفطار فلا ذکر لہا في الکتاب العزیز، وإنما عُرف وجوبہا بالسنة وہو ماروي ”أن أعرابیاً جاء إلی رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - وقال: یا رسول اللہ! ہلکتُ وأہکلتُ فقال لہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماذا صنعت؟ فقال واقعت امرأتي في شہر رمضان متعمداً فقال النبي - علیہ الصلاة والسلام - أعتِقْ رقبة قال: لیس عندي ماأعتق فقال لہ - علیہ الصلاة والسلام - صُم شہرین متتابعین قال: لا أستطیع فقال لہ - علیہ الصلاة والسلام -: أطعم ستین مسکیناً فقال: لا أجد ما أطعم ، فأمر رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - بعرق فیہ خمسة عشر صاعاً من تمر فقال: خُذہا وفرقہا علی المساکین ، فقال: أعلی أہل بیتٍ أحوج مني ، واللہ ما بین لا بتَي المدینة أحد أحوج مني ومن عیالي فقال لہ النبي - علیہ الصلاة والسلام - کُلہا وأطعم عیالک ، تجزیک ولا تجزی أحداً بعدک“ الخ (بدائع ، کتاب الکفارات) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند