• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 58769

    عنوان: رمضان میں مریض کےلئے روزے کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری والدہ کے دو گردوں میں سے ایک فیل ہے ۔ صرف ایک گردہ پر حیات ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آپ روزہ نہ رکھیں کیونکہ آپ کا ایک ہی گردہ کام کر رہا ہے ۔ آپ پانی زیادہ سے زیادہ پیئیں ۔اکثر طبیعت خراب رہیتی ہے ۔ گردہ ، شوگر اور کئی عوارض لاحق ہیں۔ گزشتہ رمضان میں ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باوجود میں نے روزے رکھنے شروع کئے تھے لیکن اٹھارہ روزوں کے بعد طبیعت بہت خراب ہوگئی جس کی وجہ سے میں اخر کے کچھ روزے نہیں رکھ سکی۔ اب آپ بتائیں کہ رمضان میں میرے لئے کیا حکم ہے ؟اور جو روزے قضاء ہوگئے ان کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 58769

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 590-590/Sd=11/1436-U اگر روزہ رکھنے کی وجہ سے بیماری لاحق ہونے یا بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں آپ کے لیے ا جازت ہے کہ روزہ نہ رکھیں، جب طبیعت ٹھیک ہوجائے اس وقت فوت شدہ روزوں کی قضا کرلیں اور ا گر قضا پر بھی قدرت نہ ہو تو ہرروزہ کے بدلے ایک کلو چھ سو تینتیس 633 گرام گیہوں یا اس کی قیمت غریبوں کو دیدیں۔ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ (البقرة: ۱۸۵) قال ابن کثیر: أی: المریض والمسافر لا یصومان فی حال المرض والسفر؛ لما فی ذلک من المشقة علیہما، بل یفطران ویقضیان بعدة ذلک من أیام أخر. (تفسیر ابن کثیر: ۱۴۵، دار السلام، ریاض) ومن کان مریضًا فی رمضان فخاف إن صام ازداد مرضہ أفطر وقضی․ (التاتارخانیة: ۳/۴۰۴، زکریا) وللشیخ الفانی العاجز عن الصوم الفطر ویفدي وجوبًا․ (رد المحتار مع الدر المختار، فصل في العوارض)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند