عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 57581
جواب نمبر: 57581
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 293-258/Sn=5/1436-U قدیم فقہاء کی تحقیق یہی ہے کہ آنکھ میں ڈالی جانے والی چیز بعینہ معدہ یا دماغ تک نہیں پہنچتی؛ ہاں اس کا اثر پہنچتا ہے اور محض اثر پہنچنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، قدیم فقہاء اس طرح کے مسائل میں تجربہ کار ماہر اطباء کے مشوروں اور قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام طے کرتے تھے، اور فقہاء نے آنکھ کے حوالے سے جو بات کہی اس کی تائید حدیث سے بھی ہوتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے کی حالت میں سرمہ استعمال کرنا ثابت ہے؛ لہٰذا ان کے مقابل ڈاکٹروں کی تحقیق کو ترجیح نہ ہوگی، ڈاکٹروں کی تحقیق تو آئے دن بدلتی رہتی ہے، ہاں اگر ڈاکٹروں کا اس بات پر اتفاق ہوجائے کہ آنکھ سے براہ راست وہ چیز معدے تک پہنچتی ہے تو پھر اس پر غور کیا جاسکتا ہے، ولو اکتحل الصَّائم لم یفسد وإن وجد طعمہ في حلقہ عند عامّة العلماء․․․ ولنا ماروي عن عبد اللہ بن مسعود أنّہ قال: خرج علینا رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- في رمضان وعیناہ مملوء تان کُحلاً کحلتہما أمّ سلمة، ولأنّہ لا منفذ من العین إلی الجوف ولا إلی الدماغ وما وجد من طعمہ فذاک أثر لا عینہ وأنّہ لا یفسد کالغبار والدخان وکذا لو ادہن رأسہ أو أعضاء ہ فتشرّب فیہ أنّہ لا یضرّہ؛ لأنّہ وصل إلیہ الأثر لا العین الخ (بدائع الصنائع: ۲/۲۴۴،ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند