• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 57267

    عنوان: کفارت کے بدلے فدیه دینا؟

    سوال: مفتی صاحب میں نے چند سال پھلے ۲ بار روزے کی حالت میں اور ایک بار روزہ تھوڑ کر ھم جنس (لڑکے )کے ساتھ غلط کاری کی. اور پھر میں نے سچے دل سے توبہ کرلی. کیا مجھ پہ کفارت ھے ؟ اگر میں روزے نھیں رکھ سبکتا ھوں تو کیا اس کے بدلے میں فدیہ دے سکتا ھوں نیز فدیہ کتنادینا ھوگا اور کیا یہ فدیہ میں دینی مدرسے کے طلبہ کو کھانا کھلا کر دے سکتا ھوں۔ رھنمائی فرما دیجئے۔ جتنا جلدی ھو سکے جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 57267

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 250-247/B=3/1436-U اگر یہ واقعہ ماہ رمضان میں پیش آیا ہے تو آپ پر قضا وکفارہ دونوں واجب ہیں، پھر اگر یہ ایک ہی رمضان کے روزے تھے تو ایک کفارہ کافی ہے، کفارہ کی تفصیل یہ ہے کہ مسلسل ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے،اوراگر روزے کی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو صبح وشام کا کھانا کھلادیں، دینی مدرسہ میں اگر بالغ یا مراہق مسکین طلبہ ہیں تو ان کو کھلاسکتے ہیں۔ وإن جامع المکلف آدمیا مشتہی في رمضان أداءً أوجومع وتوارت الحشفة في أحد السبیلین أنزل أو لا عمدًا قضی في الصورة کلّہا وکفّر․ (التنویر مع الدر والرد: ۳/۳۸۵، ط: زکریا دیوبند) وفي الشامي فیعتق أولاً فإن لم یجد صامَ شہرین متتابعین فإن لم یستطع أطعم ستین مسکینا لحدیث الأعرابي المعروف في السنة فلو أفطر ولولعذرٍ استأنف إلا لعذر الحیض (رد المحتار: ۳/۳۹۰) ولو تکرر فطرہ ولم یکفر للأول یکفیہ واحدة (الدر ۳/۳۹۱) وفي الشامي: أما لوکفر فعلیہ أخری في ظاہر الروایة للعلم بأن الزجر لم یحصل بالأول․ ولو جامع في رمضانین فعلیہ کفارتان وإن لم یکفر للأول في ظاہر الروایة وہو الصحیح․ (الشامي: ۳/۳۹۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند