عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 56008
جواب نمبر: 56008
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1518-1513/N=1/1436-U87 افطارکے وقت جو دعا مسنون ہے اس کے الفاظ یہ ہیں: ”اللَّھُمَّ لَکَ صُمْتُ، وَعَلَی رِزْقِکَ أَفْطَرْت“ کذا في مشکاة المصابیح (ص۱۷۵) عن أبی داوٴد مرسلاً وقال الألباني في التعلیق علی المشکاة: ”رواہ أبو داوٴد مرسلاً“ ولکن لہ شواہد یقوي بہا․ اور اس دعا میں ”وبک آمنت وعلیک توکلتُ“ کا اضافہ جامع الرموز میں قہستانی نے ذکر کیا ہے۔ (کتاب الصوم قبل فصل الاعتکاف: ص۱۶۴)، لیکن حدیث کی کتابوں میں مجھے اس کا کوئی حوالہ نہیں ملا؛ بلکہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے مرقات المفاتیح (۴:۴۲۶، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت) میں اورحضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہری رحمہ اللہ نے حصن حصین مترجم (ص۲۱۶) کے حاشیہ میں اس اضافہ کو بے اصل قرار دیا ہے اور حضرت مفتی محمد شفیع صاحب نور اللہ مرقدہ نے جواہر الفقہ (۳:۵۲۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) میں صرف مسنون الفاظ ذکر فرمائے ہیں اور ”بصوم غدٍ نویت من شہر رمضان“ سحری کی دعا نہیں ہے؛ بلکہ یہ عربی میں نیت کے الفاظ ہیں اور آدمی حسب سہولت اردو یا عربی جس میں چاہے نیت کرسکتا ہے؛ بلکہ نیت دل کے ارادہ کا نام ہے، زبان سے نیت کے الفاظ کہنا ضروری نہیں، اور اگر کوئی دلجمعی وپختگی کے لیے کہہ لے تو ناجائز بھی نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند