• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 54586

    عنوان: بیس رکعات تراویح سنت موٴکدہ کیسے ہوئی

    سوال: بیس رکعات تراویح سنت موٴکدہ کیسے ہوئی جب کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بیس نہیں پڑھی؟ سنت موٴکدہ تو وہ ہوتی ہے جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے مستقل ثابت ہو ، بیس رکعات تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں شروع ہوئی تھی تو پھر سنت موٴکدہ کیسے ہوگئی؟ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 54586

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1283-421/L=9/1435-U حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیس رکعت تراویح کا ثبوت ہے، لہٰذا یہ کہنا غلط ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعت تراویح نہیں پڑھی۔ چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ، طبرانی اور بیہقی میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت موجود ہے ”روی ابن أبي شیبة في مصنفہ والطبراني فی معجمہ“ وعنہ البیہقی من حدیث إبراہیم بن عثمان أبي شعبة عن الحکم عن مقسم عن ابن عباس رضي اللہ عنہ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلي في رمضان عشرین رکعت سوی الوتر (نصب الرایة: ۲/۴۹۶ رقم حدیث ۴۶۱۵ ط ملتان) اور تراویح کا جماعت سے ادا کرنا بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے مگر اس اندیشے کی وجہ سے کہیں یہ امت پر فرض نہ ہوجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کا اہتمام ترک فرمایا، اور حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے زمانے میں چونکہ یہ اندیشہ باقی نہیں رہا تھا اس لیے آپ نے اس سنت جماعت کودوبارہ جاری فرمایا۔ عنایہ میں ہے: والأصل فیہ ما روی أن النبي علیہ السلام خرج لیلة في شہر رمضان فصلی بہم عشرین رکعة واجتمع الناس في الثانیة فخرج فصلی بہم فلما کانت الثالثة کثر الناس فلم یخرج وقال: عرفت اجتماعکم لکنی خشیتُ أن یفترض علیہم فکان الناس یصلونہا فرادی إلی أیام عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ثم تقاعدوا عنہا فرأی أن یجمعہم علی إمام واحدٍ فجمعہم علی أبي بن کعب وکان یصلي بہم خمس ترویحات یجلس بین کل ترویحتین فکانت حملتہا عشرین رکعةً (شرح العنایة علی ہامش الفتح: ۱/۳۳۴، الاختیار ۱/۶۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند