• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 54499

    عنوان: نماز تراویح

    سوال: نماز تراویح میں ہر چار رکعت کے بعد تسبیح تراویح کے نام سے جو دعا پڑھی جاتی ہے اس کے بارے میں میں نے پڑھا ہے کہ یہ دعا کسی حدیث میں نہیں آئی ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ اور اس دعا کے پڑھنے کا آغاز کہاں اور کب سے ہوا؟ اور اس دعا کے پڑھنے کا اتنا اہتمام کرنا کہ اس کو لکھ کر نمازیوں کے سامنے لگانا یہ کس حد تک درست یا غلط ہے ؟ اگر یہ کہا جائے کہ اس دعا کو اگر فرض یا سنت وغیرہ سمجھ کر نہ پڑھا جائے تو اس کی اس طرح پابندی کرنا کوئی غلط بات نہیں تو کیا اسی طرح سے بریلوی حضرات اذان سے پہلے جو صلواة و سلام پڑھتے ہیں وہ اگر اس صلواة و سلام کو فرض یا سنت سمجھ کر نہیں پڑھتے تو کیا ان کا یہ پڑھنا بھی درست ہو گا؟

    جواب نمبر: 54499

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1309-883/L=11/1435-U اس دعا کی اصل کے بارے میں مجھے علم نہیں، البتہ علامہ شامی نے قہستانی کے حوالہ سے اس دعا کو نقل کیا ہے لہٰذا اس کا پڑھ لینا مستحب ہوگا؛ البتہ اس کو فرض وسنت سمجھ کر پڑھنا صحیح نہ ہوگا، خود صاحب درمختار نے ہرترویحہ میں تسبیح، قرأت سکوت اور انفرادی نماز پڑھنے کی صراحت کی ہے لہٰذا صرف اس دعا کو لازم سمجھنا صحیح نہ ہوگا۔ (۲) اذان کے الفاظ چونکہ ماثور ومنقول ہیں، لہٰذا اس میں کمی زیادتی کرنا درست نہیں؛ ایسی چیز جس کا سلف میں کوئی قائل نہ رہا ہو اس کو جزء اذان قرار دینا درست نہیں، اذان چونکہ علی الاعلان کہی جاتی ہے، لہٰذا سننے والا ہرحال میں اس کو اذان کا جزء سمجھے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند