عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 49308
جواب نمبر: 49308
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 289-295/N=3/1435-U (۱) مروجہ شبینوں میں عام طور پر قرآن پاک اتنی تیز پڑھا جاتا ہے کہ بہت سے حروف کٹ جاتے ہیں اور تجوید کے قواعد کا تو بالکل پاس ولحاظ نہیں کیا جاتا اور ہرشفعہ کی پہلی رکعت میں بعض مقتدی امام کے رکوع کی تکبیر کہنے تک نماز میں شامل نہ ہوکر باتوں میں یا ادھر ادھر کے کاموں میں مشغول رہتے ہیں، یا خواہ مخواہ آرام کے لیے بیٹھے رہتے ہیں جس سے لازمی طور پر نماز اور تلاوت قرآن پاک کی بے ادبی وبے اکرامی ہوتی ہے اور شبینہ میں شرکت کرنے والے بعض حضرات شبینہ میں پورا قرآن سن کر مابقیہ رمضان کے لیے تراویح کی نماز کو خیرباد کہہ دیتے ہیں اس لیے درج بالا مفاسد وخرابیوں کے پیش نظر مروجہ شبینے بلاشبہ قابل ترک ہیں، عوام میں ہرگز ان کا رواج نہ دینا چاہیے، البتہ اگر کوئی جید حافظ قرآن قرآن پاک کا ذوق وشوق رکھنے والے چند مخصوص مقتدیوں کو لے کر رمضان میں کئی قرآن ختم کرنے کی نیت سے روزانہ پانچ پارے یا دس پارے پڑھے اور اس میں اوپر ذکرکردہ خرابیوں میں سے کوئی خرابی نیز کوئی اور شرعی خرابی نہ پائی جائے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، بلاشبہ جائز ودرست ہے۔ (۲) یکم رمضان سے لے کر آخر رمضان تک ہر رات تراویح کی نماز پڑھنا سنت موٴکدہ ہے اور اس میں پورا قرآن پڑھنا یا سننا یہ بھی سنت ہے بلکہ پہلی سنت دوسری سے زیادہ اہم ہے، لہٰذا چند راتوں میں تراویح کی نماز میں پورا قرآن پڑھ کر یا سن کر مابقیہ ایام میں تراویح کی نماز تک نہ پڑھنا درست نہیں، مکروہ تحریمی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند