• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 47947

    عنوان: شوال كے چھ روزوں كے سلسلے میں

    سوال: فتوی عالم گیری میں لکھا ہوا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ شوال کے چھ روزے کو مکروہ فرماتے ہیں جب کہ حدیث مبارک میں تو ان کی بڑی فضیلت ہے؟

    جواب نمبر: 47947

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1302-1302/M=11/1434-U شوال کے چھ روزوں سے متعلق احادیث میں فضائل وارد ہوئے ہیں، اسی وجہ سے فقہائے کرام اس کو مستحب قرار دیتے ہیں۔ امام ابوحنفیہ رحمہ اللہ کی جانب ان روزوں کی جو کراہت منسوب ہے تو اس بارے میں نقول مختلف ہیں اور ان میں اضطراب ہے، بعض متأخرین فقہاء نے امام صاحب سے کراہت کا قول نقل کیا ہے جیسا کہ البحر الرائق اور فتاوی عالم گیری میں ہے لیکن یہ مرجوح ہے اور محقق بات یہ ہے کہ امام صاحب ان روزوں کی کراہت کے قائل نہیں ہیں؛ بلکہ ان کے استحباب کے قائل ہیں، چنانچہ علامہ یوسف صاحب بنوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”وحقق (أي العلامة قاسم بن قطلوبغا) من نصوص المذہب استحبابہا عند أبي حنیفة وأبي یوسف رحمہما اللہ (معارف السن: ۵/۴۴۳ کتاب الصوم، باب ما جاء في صیام ستة أیام من شوال، ط: دارالکتاب) فعلم بذلک کلہ أن المرجح عند الحنفیة ہو الندب وما حکي عنہم خلاف ذلک إما مرجوح غیر روایة الأصول أو محمول علی صوم یوم العید․ (أجز المسالک: ۳/۹۶، کتاب الصوم جامع الصیام، ط: مکتبہ یحیوي سہارنپور) اور مرجوح قول کے اعتبار سے توجیہ یہ ہے کہ ان روزوں کا اتصال رمضان کے روزوں کے ساتھ ہوتا ہے، اب اگر اس پر مداومت کی جائے تو یہ خیال پیدا ہوسکتا ہے کہ یہ روزے بھی لازم ہیں اور اس کی وجہ سے آدمی غلط عقیدگی کا شکار ہوجائے گا: ووجہ الکراہة أنہ قد یفضي إلی اعتقاد لزومہا من العوام لکثرة المداومة (مرقاة المفاتیح ۴/۲۹۳ کتاب الصوم، امدادیہ ملتان) قلت: الکراہة محمولة علی احتمال سوء العقیدة لئلا یظن أنہا من الفرائض لاتصالہا برمضان (إعلاء السنن: ۹/ ۱۷۸، کتاب الصوم ط: مکبہ أشرفیہ دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند