عنوان: بہتر یہ ہے کہ دوسرے محلہ کے بجائے اپنے محلہ کی مسجد میں اعتکاف کرے
سوال: حضرت مجھے رمضان کے آخری عشرہ کے اعتکاف اور تراویح سے متعلق چند سوال کا جواب چاہیے
(۱) رمضان کے آخری عشرہ کے اعتکاف کے لئے صحیح جگہ کون سی ہے ،اعتکاف اپنے محلے کی قریبی مسجد یا جامع مسجد کو چھوڑکر دوسرے محلے کی مسجد میں کرنا کیسا ہے ؟
(۲) کیا اعتکاف میں کسی معتکف کو مسجد کوممٹتے یا صدر کی جانب سے خاص سہولیات مہیا کرائی جا سکتی ہیں ،ہماری مسجد میں تقریبا ۱۰ -۱۵ لوگ اعتکاف میں بیٹھے تھے سبھی لوگ مسجد کے نیچے والے حصّے میں جہاں پانچوں وقت نمازی رہتے ہیں وہاں رہتے تھے لیکن ہماری مسجد کے صدر نے بغیر سبھی ممبران ٹرسٹ کی رائے لئے ایک مفتی صاحب کے اعتکاف کے لئے الگ سے پہلی منزل پر رہنے اور سونے کے لئے انتظام کیا اور وہ حضرت سبھی لوگوں کے ساتھ نہ رہ کر اوپر ہی رہتے اور سوتے تھے جبکہ اوپری منزل پر نمازی صرف جمعہ اور عیدین کے دن ہی رہتے ہیں کیا مفتی صاحب اور صدر صاحب کا یہ رویہ شرعی لحاظ سے جائز ہے ؟
جواب نمبر: 4773801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1362-1035/B=11/1434-U
بہتر یہ ہے کہ دوسرے محلہ کے بجائے اپنے محلہ کی مسجد میں اعتکاف کرے، اگر دوسرے محلہ کی مسجد میں اعتکاف کیا تو یہ بھی درست ہے مگر خلافِ اولی ہے۔
(۲) اوپر کی منزل میں ا عتکاف کرے یا نیچے کی منزل میں اعتکاف کرے دونوں درست ہے، مسجد کے حدود میں ضروری ہے، دوسری منزل میں پنجوقتہ نماز ہوتی ہو یا نہ ہوتی ہو، اعتکاف صحیح ہے، اعتکاف کے لیے مسجد ہونا ضروری ہے، اگر کئی منزل میں مسجد بنی ہے تو جس منزل میں چاہیے آدمی اعتکاف کرسکتا ہے، خواہ اس منزل میں نماز ہوتی ہو یا نہ ہوتی ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند