• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 47127

    عنوان: جس آدمی نے رمضان میں عشا کی نماز کے فرض با جماعت ادا نہ کیے ہوں تو کیا وہ وتر کی نماز باجماعت امام کے پیچھے پڑھ سکتا ہے.

    سوال: (۱) میں سعودیہ عرب میں ہوتا ہوں، ادھر عام طور پر مساجد میں ۸ رکعت تراویح ہوتی ہیں .اگر ہم عشا کی فرض نماز امام کے پیچھے پرہے اور ۸ رکعت تراویح بھی امام کے ساتھ پرہے تو کیا وتر کی نماز بھی امام کے ساتھ پڑھے ؟ یا ۸ تراویح کے بعد ہم اپنی باقی ۲۰ رکعت تراویح پڑھے یا پہلے امام کے ساتھ وتر باجماعت ادا کریں اور بعد میں اپنی ۲۰ رکعت انفرادی ادا کریں..؟؟ (۲) مفتی صاحب رمضان میں چونکے ادھر کام رات کو ہوتا ہے،تو ایک رات میں نے عشاء کی نماز اور سنّت ادا کی،لیکن وتر کی نماز اس لیے ادا نہ کیے کہ میں اپنی ڈیوٹی ختم کر کہ اپنی تراویح پڑھ لو اور ساتھ ہی بعد میں وتر بھی پڑھ لو.لیکن ڈیوٹی ختم ہونے پر میں بھول گیا کہ میں نے اپنے وتر اور تراویح پڑھنی ہے اور فجر کی نماز ادا کر لی،فجر کی نماز می یاد آیا کے میرے تو رات والے وتر رہتے ہے..اب اس کو لوٹانے کی کیا صورت ہے ؟ (۳) جس آدمی نے رمضان میں عشا کی نماز کے فرض با جماعت ادا نہ کیے ہوں تو کیا وہ وتر کی نماز باجماعت امام کے پیچھے پڑھ سکتا ہے.

    جواب نمبر: 47127

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1115-228/D=10/1434 (۱) امام کے ساتھ وتر پڑھ لیں، پھر باقی ماندہ تراویح کی رکعتیں پوری کرلیں۔ (۲) تراویج جو چھوٹی ہے اس کے لوٹانے کی ضرورت نہیں، البتہ وتر کی قضا واجب ہے، اس کی قضا کرلیجیے۔ (۳) جی ہاں ایسا شخص وتر جماعت کے ساتھ ادا کرسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند