• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 46908

    عنوان: تراویح پر اجرت لینے والے كی اقتداء میں نماز؟

    سوال: میراسوال یہ ہے کہ آج کل زیادہ تر تراویح کی نماز جو مسجد میں جماعت سے ادا کی جاتی ہے، ختم تراویح یا شروع تراویح پر امام صاحب کو نذرانہ /ہدیہ کے طورپر دیا جاتاہے ۔ علمائے دیوبند کا فتوی بھی یہ ہے کہ کسی بھی طورپر تراویح کا نذرانہ /ہدیہ دینا اور امام کے لیے لینا جائز نہیں ہے ۔ علمائے دیوبند کا فتوی بتانے پر لوگ یہ کہتے ہیں کہ امام غریب ہوتاہے اورلوگوں کی یہ سوچ ہے کہ اگر نذرانہ نہیں دیں گے تو تراویح کی نماز امام ہوسکتاہے نہ پڑھائے یا پڑھانے پر اس کا دل صحیح نہ ہو․․․․․․․․․․ اب میرا سوال یہ ہے کہ: (۱) اگر امام تو نہیں مانگتاہے ، لیکن مسجد کمیٹی کے دینے پر منع بھی نہیں کرتا اور امام تراویح کی نماز پڑھانے کی اجرت /ہدیہ لیتاہے تو کیا ایسے امام کے پیچھے نماز ادا کرنا صحیح ہے؟(۲) اگر ایسے امام کے پیچھے نماز ادا کرنا صحیح ہے تو اس صورت میں کیا ایک ناجائزکام کو فروغ /بڑھاوا دینا نہیں ہوگا؟(۳) آج کے دور میں اگر ایسا امام اگرنہ ملے تو کیا کیا جائے ؟ (۴) اگر ایسا مام بھی نہیں ملتا/راضی نہیں ہوتاجو کہ تراویح میں سورة الم تر․․․․․․․․․سے سورة ناس تک پڑھائے تو اس صورت میں کیا گھر پر تنہا /بیوی کو ساتھ میں لے کر دولوگوں کی جماعت سے تراویح کی نماز ادا کرلے (سورة الم تر․․․․سے سورة ناس کی تلاوت کرلے) جائز ہے؟

    جواب نمبر: 46908

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1171-406/L=9/1434 (۱) (۲) تراویح پر اجرت لینے والے کی اقتداء میں نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔ (۳) (۴) اگر کوئی حافظ بغیر اجرت کے پڑھانے پر راضی نہ ہو تو الم ترکیف سے تراویح پڑھی جائے، یا چند مختصر سورتوں سے تراویح کی نماز ادا کرلی جائے، اگر اس پر بھی کوئی راضی نہ ہو تو تنہا بیوی کے ساتھ تراویح کی جماعت کرسکتے ہیں؛ لیکن ایسے شخص کا نہ ملنا جو الم ترکیف یا چند مختصر سورتوں سے تراویح کی نماز پڑھا سکے نادر الوقوع ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند