عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 46536
جواب نمبر: 4653601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1190-1102/N=9/1434 پندرہویں شعبان کا روزہ مستحب ہے، ابن ماجہ کی روایت میں اس کا تذکرہ ہے اور یہ روایت ایک راوی کے حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے صرف ضعیف ہے، موضوع یا شدید الضعف نہیں ہے، فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (۶:۵۰۰) میں ہے: ”البتہ یہ حدیث شریف میں وارد ہے کہ ”شعبان کی پندرہویں شب کو بیدار رہ کر عبادت میں مشغول رہو اور پندرہویں تاریخ کا روزہ رکھو“ پس پندرہویں تاریخ شعبان کا روزہ مستحب ہے، اگر کوئی رکھے تو ثواب ہے اور نہ رکھے تو کچھ حرج نہیں“۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
گزشتہ رمضان کے بعد میری ماں نے اردو ترجمہ کے ساتھ قرآن شریف کی تلاوت کرنا شروع کیا۔ اس نے سترہ سپارے اردو ترجمہ کے ساتھ پورے کئے ہیں۔ اب رمضان تقریباً شروع ہونے والا ہے۔ وہ ہمیشہ کم ازکم ایک مرتبہ ہررمضان میں قرآن شریف ختم کرتی ہیں۔ کیا ان کو اس رمضان کے لیے قرآن شریف شروع سے شروع کرنا چاہیے تاکہ وہ اس کو رمضان کے اندرہی مکمل کرلیں یا ان کو وہاں سے پڑھنا چاہیے جہاں تک انھوں نے گزشتہ گیارہ مہینوں کے دوران اردو ترجمہ کے ساتھ پڑھا ہے؟ رہنمائی فرماویں۔
3117 مناظرجلد
از جلد جواب دیں میں بہت پریشان ہوں۔ اگر کوئی مرد رمضان کے روزے کے دوران عورت سے
ملاقات کرلے جس کی وجہ سے روزہ ٹوٹ جائے اور زبردستی مرد کی جانب سے ہو تو میں نے
کتاب میں پڑھا ہے (بہشتی زیور) کہ مرد کفارہ ادا کرے عورت نہیں؟ مہربانی کرکے بتادیں
کہ کفارہ کیا ہوگا؟ اور اگر کھانے کھلانے کی صورت میں ہے تو کل رقم کتنی بنے گی؟
میں بواسیر کا مریض ہوں، روزے کی حالت میں پاخانے کی جگہ میں اندر کی طرف دوائی لگانے سے کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ اسی طرح گرم پانی کے ٹیوب میں بیٹھ کر پاخانے کی جگہ کو سینکنے کا کیا حکم ہے؟
روزہ اذان پر کھولنا چاہیے یا جنتری کے وقت کے مطابق
10990 مناظر