• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 41575

    عنوان: شبینہ جائز ہے یا ناجائز ؟

    سوال: شبینہ یعنی شب قدر کی کسی رات میں تراویح میں پورا قران مکمّل کرنا ،کے بارے میں علماے دیوبند کی کی کیا رائے ہے - جائز ہے یا ناجائز ؟اگر جائز ہے تو پھر شبینہ کے ذریعہ قرآن مکمّل کرکے اس بڑی سعادت سے محرومی کیوں ہے ؟اور اگر ناجائز ہے تو اس کے جواز کی کوئی صورت ممکن ہے؟(۲) اور ہمارے یہاں بریلوی حضرات شبینہ بڑے اہتمام سے کرتے ہیں اور ضرورت سے زائد غلو اور ریا کاری کرتے ہیں، کیا یہ جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 41575

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1551-1075/H=11/1433 (۱) شبینہٴ مروجہ عامةً مفاسد سے خالی نہیں ہوتے، نمائش ریاء، نماز قرآن تراویح کی بے ادبی وبے احترامی وغیرہ امورِ قبیحہ شبینہ کے جز ولازم ہوگئے ہیں، عموماً حفاظ آداب واصول تجوید کی رعایت نہیں رکھتے، اس قدر تیز پڑھتے ہیں کہ بہت سے حروف کٹ کر ایک ایک رکعت میں بیسیوں لحن جلی غلطیاں ہوتی ہیں، نیز بسا اوقات جو کچھ پڑھا جاتا ہے، وہ مقتدیوں کے کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا پڑھا؟ کئی مرتبہ استفتاء کے ساتھ کچھ حضرات نے شبینہ کیسٹ میں بھرا ہوا سنایا جس سے اندازہ ہوا کہ سورہٴ فاتحہ بھی لحن جلی سے پاک صاف نہیں پڑھی جاتی، بعض جگہ شبینہ ہوتے ہوئے بہت سے لوگ چائے پانی ہنسی مذاق بلکہ ٹھٹا تک لگانے میں مصروف رہتے ہیں، یہ فرضی واقعات نہیں ہیں بلکہ مشاہدات ہیں، ایسی صورت میں شبینہ مروجہ کا ناجائز ہونا ظاہر ہے۔ (۲) غلو اور ریاکاری سببِ عدم جواز ہیں اور ان کے ساتھ نمبر (۱) کے تحت ذکرکردہ مفاسد کو بھی شامل کرلیں تو ناجائز ہونا ظاہر ہے، رہا بریلوی حضرات کا معاملہ، آپ ان سے نہ الجھیں اپنے اور اپنے یہاں ہرعمل مطابق سنت اور موافق حکم شریعتِ مطہرہ رہے، اس کی فکر رکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند