• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 41523

    عنوان: تروایح کے بعد وتر کی جماعت کیوں ہوتی ہے؟ یہ رمضان سے پہلے تو بغیر جماعت کے پڑھی جاتی ہے؟

    سوال: (۱) تروایح کے بعد وتر کی جماعت کیوں ہوتی ہے؟ یہ رمضان سے پہلے تو بغیر جماعت کے پڑھی جاتی ہے؟ (۲) میں چھ سال سے سودی بینک میں کام کررہا ہوں ، میں کیا کروں تلاش کرکے تھک گیا ہوں مگر کوئی ملازمت نہیں مل رہی ہے ، اب میں کیا کروں ملازمت چھوڑ کے گھر بیٹھ جاؤں ؟ میری فیملی کا کیا ہوگا؟شریعت کیا کہتی ہے؟ (۳) شادی کے پانچ سال بعد آپریشن سے میرا ایک بیٹاہواہے جس کی وجہ سے میری بیوی صحت وہ نہیں رہی ، ہم نے سوچاتھا نارمل ولادت ہوگی تو ان شاء اللہ خاندان بڑھے گا ، لیکن آپریشن کی وجہ سے صحت اور بیٹے کودو سال دودھ پلانے کی مدت پوری کرنے کے وجہ سے ہم دو سال کا وقفہ فیملی پلاننگ کے تحت کررہے ہیں تا کہ اس دوسال میں بیٹا دودھ پی لے اور میری بیوی کی صحت نارمل ہوجائے تو کیا یہ جائز ہے؟اگر نہیں تو شریعت کس وجہ سے فیملی پلاننگ کو جائز کرتی ہے؟

    جواب نمبر: 41523

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1010-997/N=11/1433 (۱) رمضان میں وتر کی نماز باجماعت مسنون ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی جن راتوں میں تراویح پڑھائی تھی ان میں وتر بھی پڑھائی تھی، اور صحابہٴ کرام اور تابعین وغیرہم سے بھي رمضان میں وتر باجماعت کا اہتمام ثابت ہے، لیکن غیر رمضان میں وتر باجماعت کا اہتمام ثابت نہیں، اس لیے رمضان میں باجماعت پڑھی جاتی ہے اور غیر رمضان میں جماعت کے بغیر انفرادی طور پر۔ (۲) بیوی بچوں کے نان ونفقہ وغیرہ کی ذمہ داری نبھانے کے لیے کوئی اونچی ہائی فائی ملازمت ضروری نہیں، ۱۵، ۲۰ ہزار تنخواہ والی ملازمت سے بھی کام چل سکتا ہے، اور اگر کوئی جائز ملازمت نہ ملے تو کوئی چھوٹا موٹا کار وبار بھی کیا جاسکتا ہے، آپ درج ذیل دعا کا معنی ومفہوم کے استحضار کے ساتھ کثرت سے اہتمام کریں، ان شاء اللہ رزق حلال میسر ہوگا، اللّٰہُمَّ أَکْفِنِِيْ بِحَلاَلِکَ عَن حَرَامِکَ وأَغْنِنِيْ بِفَضْلِکَ عمَّنْ سِوَاکَ ترجمہ: اے اللہ! مجھے حلال روزی عنایت فرماکر حرام روزی عنایت فرماکر حرام روزی سے بچالیجیے اور اپنے فضل سے اپنے علاوہ سے بے نیاز کردیجیے (مشکاة شریف: ۲۱۵، ۲۱۶ بحوالہ ترمذی وغیرہ)۔ (۳) اگر آپ بیوی کی صحت اور بچہ کی پرورش کے پیش نظر عارضی مانع حمل کوئی تدبیر (جیسے کاپرٹی لگوانا یا بوقت جماع کینڈوم کا استعمال وغیرہ) اختیار کریں تو اس کی اجازت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند