عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 41130
جواب نمبر: 41130
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 964-964/N=11/1433 (۱) سوال میں مذکور شخص غروب آفتاب کے وقت جس ملک میں تھا وہاں آفتاب غروب ہوتے ہی اس کا اس دن کا روزہ مکمل ہوگیا تھا قال اللہ تعالیٰ: ثُمَّ اَتِمُّوْا الصِّیَامَ اِلَی اللّٰیْلِ (سورہٴ بقرہ آیت: ۱۸۷) اور جس ملک میں پہنچا ہے وہاں ابھی دوسرے روزے کا وقت شروع نہیں ہوا اس لیے اس پر اس دن کے روزہ کی قضا واجب نہ ہوگی۔ (۲) سوال میں مذکور شخص اگر ایسے ملک میں جہاں ابھی رمضان باقی ہے صبح صادق سے پہلے پہنچ گیا تو اس پر اس دن کا روزہ فرض ہوگا اور مریض اور مسافر نہ ہونے کی صورت میں نیت کرکے روزہ رکھنا ضروری ہوگا، اور اگر صبح صادق کے بعد مثلاً ۹، ۱۰ بجے پہنچا تو اس پر اس دن کا روزہ فرض نہ ہوگا، ہاں البتہ مریض اور مسافر نہ ہونے کی صورت میں غروب آفتاب تک روزہ داروں کی طرح منافی روزہ اعمال سے بچنا ضروری ہوگا۔ ونظیر ہذہ المسألة من الجزئیات ما فی البدائع (کتاب الصوم، شرائط الوجوب: ۲/۲۳۳، ط: مکتبہ زکریا دیوبند): وکذا إذا بلغ في یوم من رمضان قبل الزوال لا یجزئہ صوم ذلک الیوم وإن نوی ولیس علیہ قضاوٴہ إذ لم یجب علیہ في أول الیوم لعدم أہلیة الوجوب فیہ ، والصوم لا یتجزأ وجوبا وجوازا ولما فیہ من الحرج علی ما ذکرنا۔ وروی عن أبی یوسف فی الصبی یبلغ قبل الزوال ، أو أسلم الکافر أن علیہما القضاء ، ووجہہ أنہما أدرکا وقت النیة فصارا کأنہما أدرکا من اللیل ، والصحیح جواب ظاہر الروایة لما ذکرنا أن الصوم لا یتجزأ وجوبا فإذا لم یجب علیہما البعض لم یجب الباقی ، أو لما فی إیجاب القضاء من الحرج․ إھ (۳) صبح صادق کے بعد اور غروب آفتاب سے پہلے کسی وقت بھی خواہ نصف النہار الشرعی (ضحوہٴ کبری) سے پہلے یا اس کے بعد کسی ایسے ملک کی حدود میں پہنچا جہاں ابھی رمضان باقی ہے تو اس پر روزہ فرض نہ ہوگا اور جب اس پر روزہ فرض نہیں ہوا تو اس کی قضا بھی واجب نہ ہوگی ہاں البتہ مریض اور مسافر نہ ہونے کی صورت میں غروب آفتاب تک روزہ داروں کی طرح منافی روزہ اعمال سے بچنا ضروری ہوگا جیسا کہ اوپر نمبر (۳) میں گذر چکا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند