• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 3467

    عنوان:

    ہمارے محلے میں ایک مسجد ہے جہاں روزآنہ دو تراویح ہوتی ہے، پہلی تراویح گرؤنڈ فلور (پہلی منزل) میں اور دوسری تروایح عشاکی نماز کے ساتھ فرسٹ فلور (دوسری منزل) میں۔ میں جاننا چاہتاہوں کہ کیا ایک مسجد میں دو تروایح کانظم کرنا جائز ہے؟ کیامسجد کی فرسٹ فلو رمسجد میں شامل ہے یا نہیں؟ کیا ہم ایک تراویح مسجد میں اور دوسری تراویح مسجد کی صحن میں پڑھ سکتے ہیں؟ بر اہ کرم، باحوالہ جواب دیں۔

    سوال:

    ہمارے محلے میں ایک مسجد ہے جہاں روزآنہ دو تراویح ہوتی ہے، پہلی تراویح گرؤنڈ فلور (پہلی منزل) میں اور دوسری تروایح عشاکی نماز کے ساتھ فرسٹ فلور (دوسری منزل) میں۔ میں جاننا چاہتاہوں کہ کیا ایک مسجد میں دو تروایح کانظم کرنا جائز ہے؟ کیامسجد کی فرسٹ فلو رمسجد میں شامل ہے یا نہیں؟ کیا ہم ایک تراویح مسجد میں اور دوسری تراویح مسجد کی صحن میں پڑھ سکتے ہیں؟ بر اہ کرم، باحوالہ جواب دیں۔

    جواب نمبر: 3467

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1052/ ج= 1052/ ج

     

    مسجد کی دوسری منزل مسجد شرعی میں شامل ہے۔ مسجد اگر وسیع اور کشادہ ہو تو دو جگہ تراویح پڑھنا بشرطیکہ از راہِ نفسانیت نہ ہو اور نہ ہی ایک کا دوسرے کے ساتھ ٹکراوٴ ہو اگرچہ جائز ہے لیکن کراہت سے خالی نہیں۔ اس لیے ایک ہی مسجد میں متعدد جماعت قائم کرنے سے وہی نوعیت لوٹ آتی ہے جس سے بچنے کے لیے خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے متفرق طور پر نماز پڑھنے والوں کو ایک امام کے پیچھے جمع کیا تھا پس افضل و بہتر یہی ہے کہ ایک مسجد میں ایک ہی امام کے ساتھ سب پڑھیں: عن عبد الرحمن بن عبدالقادر قال خرجت مع عمر بن الخطاب لیلة في رمضان إلی المسجد فإذا الناس أوزاع متفرقون یصلي الرجل لنفسہ، ویصلي الرجل فیصلي بصلاتہ الرھط فقال عمر إني أری لو جمعتُ ھوٴلاء علی قارئ واحد لکان أمثل، ثم عزم فجمعھم علی أبي بن کعب، ثم خرجت معہ لیلة أخری والناس یصلون بصلاة قارئھم فقال: نعمة البدعة ھذہ (کبیري: ص۳۸۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند