• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 25947

    عنوان: میرے گاؤں میں ایک قانون ہے کہ ہر ایک فرد کو رمضان میں فطرہ “کمیٹی کے فنڈ“ میں جمع کرونا پڑتاہے، چاہے وہ فرد صاحب نصاب ہو یا نہ ہو۔ اگر کوئی فطرہ جمع نہیں کرتاہے تو اس سے زبردستی وصول کیا جاتاہے ، اگر چہ رمضان ختم ہوگیاہو، کیا ایساکرنا مناسب ہے؟ یہاں میں یہ بھی بتادوں کہ ہمارے اسلام کے کسی دوسرے فرائض کے لیے کوئی قانون نہیں ہے، مثلا، کلمہ، نماز ، روزہ، زکاةیا حج(نوٹ: کمیٹی کا فنڈ بھی غریبوں کے لیے ہی جمع ہوتاہے)کچھ لوگ اس قانون کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن فتوی ملنے کے بعد کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے ، فیصلہ کیا جائے گا؟

    سوال: میرے گاؤں میں ایک قانون ہے کہ ہر ایک فرد کو رمضان میں فطرہ “کمیٹی کے فنڈ“ میں جمع کرونا پڑتاہے، چاہے وہ فرد صاحب نصاب ہو یا نہ ہو۔ اگر کوئی فطرہ جمع نہیں کرتاہے تو اس سے زبردستی وصول کیا جاتاہے ، اگر چہ رمضان ختم ہوگیاہو، کیا ایساکرنا مناسب ہے؟ یہاں میں یہ بھی بتادوں کہ ہمارے اسلام کے کسی دوسرے فرائض کے لیے کوئی قانون نہیں ہے، مثلا، کلمہ، نماز ، روزہ، زکاةیا حج(نوٹ: کمیٹی کا فنڈ بھی غریبوں کے لیے ہی جمع ہوتاہے)کچھ لوگ اس قانون کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن فتوی ملنے کے بعد کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے ، فیصلہ کیا جائے گا؟

    جواب نمبر: 25947

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2132=648-10/1431

    یہ قانون شرعی اعتبار سے بالکل غلط ہے، کمیٹی فطرہ غریبوں سے بھی وصول کرتی ہے تو وہ خرچ کہاں کرتی ہے؟ بہرحال اس قانون کو ختم کرنا واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند