• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 25401

    عنوان: زید کے پاس کوئی شرعی عذر نہیں ہے پھر بھی وہ چھ روز کی تروایح پڑھ رہا ہے، اس لیے کہ اس کے بڑے بھائی کی عید کے بعد شادی ہے تو وہ رمضان میں مشغول ہوجائے گا جس کی بنا پر اس کی تروایح فوت ہوگی اور وہ رمضان میں سفر بھی کرے گا۔وہ کہتاہے کہ رمضان میں ایک قرآن کا سننا سنت ہے اور میں چھ دن میں پورا قرآن سن رہا ہوں، تو کیا اس کا یہ کام کرنا درست ہے؟ چھ روز میں پورا قرآن سن کر وہ شادی کے کاموں میں مشغول ہوجائے گا۔

    سوال: زید کے پاس کوئی شرعی عذر نہیں ہے پھر بھی وہ چھ روز کی تروایح پڑھ رہا ہے، اس لیے کہ اس کے بڑے بھائی کی عید کے بعد شادی ہے تو وہ رمضان میں مشغول ہوجائے گا جس کی بنا پر اس کی تروایح فوت ہوگی اور وہ رمضان میں سفر بھی کرے گا۔وہ کہتاہے کہ رمضان میں ایک قرآن کا سننا سنت ہے اور میں چھ دن میں پورا قرآن سن رہا ہوں، تو کیا اس کا یہ کام کرنا درست ہے؟ چھ روز میں پورا قرآن سن کر وہ شادی کے کاموں میں مشغول ہوجائے گا۔

    جواب نمبر: 25401

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(تھ): 1891=520-9/1431

    رمضان المبارک میں پورے مہینہ تراویح پڑھنا مستقل سنت موٴکدہ ہے اور پورا قرآن شریف سننا یا سنانا تراویح میں یہ مستقل سنت ہے، چھ روز میں اگر صحیح پڑھنے کا اہتمام کیا جائے کہ حروف نہ کٹیں قواعد تجوید کی رعایت ملحوظ رہے، ادب واحترام کے ساتھ سنا جائے تو گنجائش ہے اور اگر اس طرح تیز رفتاری سے پڑھا جائے کہ لحن جلی کی نوبت آتی ہو تو جائز نہیں، اگر چھ دن میں اچھے انداز سے قرآن کریم تراویح میں پورا کرکے بقیہ ایام میں کوئی کام کرلیا جائے اور دینی امور میں اس کام کی وجہ سے خلل نہ ہو تو اسکی بھی گنجائش ہے، تاہم ماہِ مبارک میں شادی کی مصروفیات نہ اختیار کی جائیں اور پورے ماہ کو عبادت وضروریات میں صرف کیا جائے تو بہتر ہے، گیارہ ماہ کا عرصہ طویل ہوتا ہے معلوم نہیں آئندہ آنے والا رمضان المبارک نصیب ہو یا نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند