عنوان: چودہویں شعبان کی رات میں عبادت کرنا نفل پڑھنا اور دیگر عبادت کرنا کیسا ہے اور اس کے اگلے دن یعنی پندرہویں شعبان کے دن روزہ رکھنا ثابت ہے یا نہیں؟کہیں یہ بد عت تو نہیں؟کیا اس رات میں زندگی اور موت کے احکام بھی درج ہوجاتے ہیں؟ براہ کرم، قرآن اور حدیث کی روشنی میں جو اب دیں۔
سوال: چودہویں شعبان کی رات میں عبادت کرنا نفل پڑھنا اور دیگر عبادت کرنا کیسا ہے اور اس کے اگلے دن یعنی پندرہویں شعبان کے دن روزہ رکھنا ثابت ہے یا نہیں؟کہیں یہ بد عت تو نہیں؟کیا اس رات میں زندگی اور موت کے احکام بھی درج ہوجاتے ہیں؟ براہ کرم، قرآن اور حدیث کی روشنی میں جو اب دیں۔
جواب نمبر: 2497901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1428=993-9/1431
پندرہویں شعبان کی رات کی فضیلت متعدد احادیث میں آئی ہے، اس لیے اس رات میں بیدار رہ کر ذکر تلاوت نوافل وغیرہ میں مشغول رہنا مستحب ہے،ابن ماجہ کی ایک ضعیف روایت میں اگلے دن روزہ رکھنا بھی آیا ہے، اس لیے اگلے دن روزہ رکھ سکتے ہیں۔
(۲) بعض روایات سے اس کا پتہ چلتا ہے کہ اس رات سے لے کر آئندہ سال تک کے امور اس دن فرشتوں کے سپرد کیے جاتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند