عنوان: (۱) میں چین میں ہوں، یہاں پر قمری تاریخ کا ٹھیک اندازہ نہیں ہوتاتوکیا ہم پاکستان کی قمری تاریخ کے مطابق عمل کرسکتے ہیں، تاکہ شب برات اور شب قدر وغیرہ کی عبادت کرسکیں؟
(۲) شرعی داڑھی اور لباس کے بارے میں ہے،میں حافظ قرآن نہیں ہوں، ایک حافظ یہاں ہیں پر نہ تو اس کی داڑھی ہے اور نہ شرعی لباس تو کیا ہمیں اس کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھنی چاہئے یا مجھے امامت کرنی چاہئے؟ اور جوسورتیں مجھے یاد ہیں، ان کو تروایح میں پڑھوں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
سوال: (۱) میں چین میں ہوں، یہاں پر قمری تاریخ کا ٹھیک اندازہ نہیں ہوتاتوکیا ہم پاکستان کی قمری تاریخ کے مطابق عمل کرسکتے ہیں، تاکہ شب برات اور شب قدر وغیرہ کی عبادت کرسکیں؟
(۲) شرعی داڑھی اور لباس کے بارے میں ہے،میں حافظ قرآن نہیں ہوں، ایک حافظ یہاں ہیں پر نہ تو اس کی داڑھی ہے اور نہ شرعی لباس تو کیا ہمیں اس کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھنی چاہئے یا مجھے امامت کرنی چاہئے؟ اور جوسورتیں مجھے یاد ہیں، ان کو تروایح میں پڑھوں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
جواب نمبر: 2474801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 279=1030-9/1431
قمری تاریخ جاننے کے لیے اللہ تعالیٰ نے رویت ہلال کا نظام مقرر فرمایا ہے، لہٰذا آپ لوگ ہرماہ چاند دیکھنے کا اہتمام کریں، بالخصوص رجب کے ماہ سے ضرور اہتمام کریں تاکہ شعبان ورمضان اور شوال کی تاریخیں چاند کے موافق ہوں۔ اگر کسی دشواری کی وجہ سے چاند نظر نہ آسکے تو پھر اپنے کسی قریبی ملک میں واقع روبت ہلال کا اعتبار کرلیں۔
(۲) ریش تراشیدہ یامقدار مسنون سے کم داڑھی رکھنے والے کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے، اگر آپ قرآن صحیح پڑھ لیتے ہوں اور آپ کی وضع باشرع ہے تو امامت آپ ہی کو کرنی چاہیے، تراویح میں قرآن سنانے و الا باشرع نہ ملے تو الم تر کیف سے تراویح پڑھ لینا جائز ہے بلکہ یہ زبادہ بہتر ہے، اس سے کہ بے شرع شخص کے پیچھے پورا قرآن سنا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند